مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لوک سبھا میں قبول، حکومت بحث کے لیے تیار

مرکز کی نریندر مودی حکومت کے خلاف کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی کی طرف سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کی قبول کر لی گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا اسپیکر اوم برلا / ٹوئٹر</p></div>

لوک سبھا اسپیکر اوم برلا / ٹوئٹر

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مرکز کی نریندر مودی حکومت کے خلاف کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی کی طرف سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کی قبول کر لی گئی ہے۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا اب تمام سیاسی جماعتوں کے فلور لیڈروں کے ساتھ اجلاس کریں گے تاکہ تحریک عدم اعتماد پر بحث کی تاریخ اور وقت طے کیا جا سکے۔

بدھ کو 12 بجے جیسے ہی ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی، کانگریس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور ویل میں جانے سے انکار کرتے ہوئے تمام ارکان پارلیمنٹ کو اپنی اپنی نشستوں پر موجود رہنے کو کہا۔ ایوان میں ضروری دستاویزات پیش کرنے کے بعد، لوک سبھا اسپیکر نے گورو گگوئی سے کہا کہ وہ اپنی تحریک پیش کریں اور ایوان کی اجازت لیں۔ برلا کی اجازت ملنے کے بعد گورو گگوئی ایوان میں کھڑے ہوئے اور مودی حکومت پر عدم اعتماد کی تحریک پیش کی۔


اسپیکر نے کانگریس ایم پی کی تحریک کی حمایت کرنے والے ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ کھڑے ہو جائیں تاکہ تحریک کی حمایت کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کی تعداد گنی جا سکے۔ چنانچہ کانگریس، ٹی ایم سی، ڈی ایم کے، این سی پی، بی آر ایس، جے ڈی یو اور شیو سینا (ادھو دھڑے) سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ گورو گگوئی کی تحریک کی حمایت کے لیے کھڑے ہوئے۔

قواعد کے مطابق، تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں ضروری اعداد و شمار کے پیش نظر اسپیکر نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے نوٹس کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ اجلاس کریں گے اور تحریک عدم اعتماد پر بحث کا وقت اور تاریخ طے کریں گے۔


اس کے بعد حکومت کی جانب سے ایوان میں بل پیش کئے جانے کا سلسلہ شروع ہوا اور اپوزیشن ارکان نے منی پور معاملے پر نعرے بازی شروع کر دی۔ نعرے بازی کے درمیان حکومت نے رجسٹریشن آف برتھ اینڈ ڈیتھ (ترمیمی) بل 2023، جموں و کشمیر ریزرویشن (ترمیمی) بل 2023، جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن (ترمیمی) بل 2023، آئین (جموں و کشمیر کاسٹ شیڈر) (ترمیمی) بل 2023، اور مائنز اینڈ منرلز (ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ترمیمی بل، 2023 لوک سبھا میں پیش کیے گئے۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک کے ملتوی کر دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔