تحریک عدم اعتماد پر وبال، ہنگامہ کے بعد لوک سبھا معطل

ٹی ڈی پی کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کو روکنے کے لیے اے آئی اے ڈی ایم کے اراکین پارلیمنٹ قصداً کاویری آبی تنازعہ کے ایشو پر ہنگامہ آرائی کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت کے خلاف ٹی ڈی پی اور وائی ایس آر کانگریس ’تحریک عدم اعتماد‘ پیش کرنے میں کامیاب ہوگی یا نہیں، یہ ایک بڑا سوال بن گیا ہے۔ آج امید کی جا رہی تھی کہ لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پیش ہوگی لیکن اے آئی اے ڈی ایم کے، وائی ایس آر کانگریس اور ٹی ڈی پی اراکین کے ہنگاموں کی وجہ سے ایوان کی کارروائی پورے دن کے لیے معطل کر دی گئی۔ اس سے قبل دوپہر 12 بجے تک کے لیے ایوان کی کارروائی روکی گئی تھی۔

آج لوک سبھا میں ایک طرف کاویری معاملہ پر ہنگامہ آرائی ہو رہی تھی اور دوسری طرف آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دیے جانے سے متعلق۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران ٹی ڈی پی، وائی ایس آر کانگریس، اے ڈی ایم کے اور ٹی آر ایس کے اراکین ویل تک پہنچ گئے جس کے بعد اسپیکر سمترا مہاجن نے ایوان کی کارروائی منگل تک کے لیے ملتوی کر دی۔

جہاں تک تحریک عدم اعتماد پر بحث کا معاملہ ہے، مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ بحث کے لیے تیار ہے لیکن ٹی ڈی پی اور وائی ایس آر کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کو روکنے کے لیے اے آئی اے ڈی ایم کے اراکین پارلیمنٹ قصداً کاویری آبی تنازعہ کے ایشو پر ہنگامہ آرائی کر رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ٹی ڈی پی اور وائی ایس آر کانگریس مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے لیے پرعزم ہے اور دونوں پارٹیوں کو کانگریس، ٹی ایم سی، آر جے ڈی، این سی پی، نیشنل کانفرنس، بایاں محاذ سمیت دیگر پارٹیوں نے ساتھ دینے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔ اس معاملے میں این ڈی اے میں شامل شیو سینا نے خود کو الگ تھلگ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے وقت ایوان میں موجود نہیں رہے گی۔

واضح رہے کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بینکنگ دھوکہ دہی اور آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دیے جانے کے مطالبہ جیسے ایشوز پر گزشتہ کئی دنوں سے ہنگامہ آرائی ہو رہی ہے۔ ٹی ڈی پی نے تو خصوصی ریاست کا مطالبہ پورا نہ ہونے کے سبب این ڈی اے سے علیحدہ ہونے کا بھی فیصلہ پچھلے دنوں لے لیا جس کے بعد تحریک عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لیے پارلیمنٹ سکریٹریٹ میں نوٹس بھی پیش کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Mar 2018, 12:42 PM