بے سود ثابت ہو رہی ہے جہیز کے خلاف نتیش کی ’انسانی زنجیر‘، ایک اور بیٹی جل کر خاک

راشٹریہ جنتا دل کا کہنا ہے کہ نتیش کمار نے صرف اپنا چہرہ چمکانے کے لیے جہیز کے خلاف ’انسانی زنجیر‘ بنائی۔ انھوں نے سرکاری پیسے کا غلط استعمال کیا اور کوئی مثبت نتیجہ بھی نہیں نکلا۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

نیاز عالم

پٹنہ: ایک طرف وزیر اعلیٰ نتیش کمار جہیز کے خلاف انسانی زنجیر بنا رہے ہیں اور دوسری طرف ان کی ناک کے نیچے ایک معصوم کو جہیز کے لیے نذرِ آتش کیا جا رہا ہے۔ معاملہ راجدھانی پٹنہ واقع منیر کا ہے جہاں 21 سالہ سشما کماری کو جہیز کے لیے زندہ جلا دیا گیا۔ اتنا ہی نہیں، قتل کے بعد سسرال والوں نے مہلوکہ کی 6 ماہ کی معصوم بیٹی کو بھی لے کر فرار ہو گئے۔ سشما کے چچا زاد بھائی رجنیش کا کہنا ہے کہ ناصری گنج کے یدوونشی نگر باشندہ دلیپ کمار کی بیٹی سشما کی شادی دو سال پہلے منیر ٹولہ کے رام ایودھیا رائے کے بیٹے سنتوش کمار سے ہوئی تھی۔ پیشہ سے مزدور والد نے بڑے ارمانوں سے اپنی بیٹی کو اپنی حیثیت کے مطابق سامان دے کر وداع کیا تھا، لیکن جہیز کے خلاف مہم چلانے والے نتیش کمار کی ریاست بہار میں محض ایک لاکھ روپے اور سونے کی چین کی خاطر معصوم کی جان لے لی گئی۔

جہیز کے لیے قتل ہونے کی خبر پھیلتے ہی اپوزیشن پارٹی وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر حملہ آور ہو گئی۔ راشٹریہ جنتا دل کے ترجمان شکتی سنگھ یادو نے اس قتل کو نتیش کمار کے منھ پر طمانچہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے صرف اپنا چہرہ چمکانے کے لیے جہیز کے خلاف انسانی زنجیر بنائی اور اس میں سرکاری پیسوں کا غلط استعمال ہوا۔ آر جے ڈی ترجمان نے مزید کہا کہ سماجی برائیوں کے خلاف لڑنے کے لے سب سے زیادہ ضرورت بیداری مہم کی ہوتی ہے لیکن ریاستی حکومت نے صرف اپنا فائدہ دیکھا۔ شکتی سنگھ یادو نے نتیش کمار پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’انسداد جہیز قانون بہت پرانا ہے اور اس پر لفظ بہ لفظ عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ نتیش کمار نے اس پر صرف سیاست کی ہے۔‘‘

بہار کانگریس کے ترجمان ونیت جھا نے بھی سشما کو بے دردی سے نذرِ آتش کیے جانے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے نتیش کمار کی تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’منیر کا واقعہ ہو یا گیا میں نوویں درجہ کی طالبہ کی جبراً شادی کرانے کا معاملہ، یہ سبھی نتیش کمار کے ذریعہ جہیز کے خلاف بنائی گئی انسانی زنجیر کو پوری طرح فلاپ ثابت کرتی ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ نتیش کمار ’سوشاسن بابو‘ بنے ہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ چاروں طرف خون خرابہ اور بدنظمی کا ماحول ہے۔ اب تو عوام صرف آئندہ انتخاب کا انتظار کر رہے ہیں جب نتیش کمار کی جھولی خالی ہو جائے گی۔ ونیت جھا نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’آئندہ اسمبلی انتخاب میں نتیش کے ہاتھ کچھ نہیں لگے گا اور کانگریس اپنی اتحادی پارٹی آر جے ڈی کے ساتھ پوری طاقت سے بہار میں حکومت تشکیل دے گی۔‘‘

بہر حال، چار بہنوں اور ایک بھائی میں سب سے بڑی سشما کے اہل خانہ جس تکلیف میں اس وقت مبتلا ہیں، اس کا اندازہ نتیش کمار کو نہیں ہو سکتا۔ ذرائع کے مطابق سشما کو شادی کے بعد سے ہی لگاتار جہیز کے پریشان کیا جانے لگا تھا۔ سشما کے چچازاد بھائی رجنیش نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ اس کے شوہر سنتوش کمار ریلوے میں گریڈ 4 ملازم ہیں اور اس کے والد رام ایودھیا رائے سبکدوش فوجی ہیں۔ مہلوکہ کے گھر والوں کے مطابق سشما کو اس کے شوہر سنتوش کمار، سسر رام ایودھیا رائے، ساس شانتی دیوی اور سشما کی نند انوشا دیوی، انوشا کے شوہر منوج کمار اور انوشا کی بیٹی انو کماری نے مل کر منگل کی رات جہیز کے نام پر جلا دیا۔ گھر والوں کو اس معاملے کی جانکاری بدھ کی صبح گاؤں والوں نے دی۔ بیٹی کے مرنے کی خبر سنتے ہی گھر والے آناً فاناً بیٹی کے سسرال پہنچے لیکن وہاں تالا لگا ہوا تھا۔ پہلے معاملے کی اطلاع مقامی منیر تھانہ کو دی گئی جہاں کسی طرح کی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس کے بعد بغل کے ہتھیا گنج سرائے تھانہ کو اس کی اطلاع دی گئی۔ بعد ازاں جائے واقعہ پر پہنچی پولس نے گھر کا تالا توڑ کر جب دیکھا تو سب کے ہوش اڑ گئے۔ سشما کی لاش پوری طرح سے جلی ہوئی چھت پر تھی۔ سشما کے گھر والوں کا الزام ہے کہ جہیز کے لیے قتل ہونے کی خبر بار بار دیے جانے کے باوجود منیر تھانہ سے کوئی بھی پولس افسر شام ڈھلنے تک نہیں پہنچا۔ تھانہ سے ہر بار یہی جواب مل رہا تھا کہ تھانہ انچارج ابھی میٹنگ میں ہیں۔ فی الحال اس پورے معاملے کی جانکاری ضلع کے ایس ایس پی کو دے دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔