چارہ گھوٹالہ میں نتیش کمار بھی تھے شامل، شیوانند تیواری کا سنسنی خیز دعویٰ

شیوانند تیواری کا کہنا ہے کہ لالو یادو اس وقت بہار کے سب سے مضبوط لیڈر تھے۔ انھیں عدالت میں گھسیٹنا بی جے پی اور جنتا دل یو کی پالیسی تھی، کیونکہ کسی کو انھیں ہرانے کی ہمت نہیں تھی۔

شیوانند تیواری، تصویر آئی اے این ایس
شیوانند تیواری، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

رانچی کی خصوصی سی بی آئی عدالت کے ذریعہ آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کو پانچ سال قید اور 6 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنانے کے ایک دن بعد آر جے ڈی نائب صدر شیوانند تیواری نے الزام عائد کیا ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھی چارہ گھوٹالہ میں شامل تھے اور انھوں نے گھوٹالے کے سرغنہ شیام بہاری سنہا سے پیسے لیے تھے۔ تیواری کا یہ بیان نتیش کمار کے یہ کہنے کے بعد آیا ہے کہ جو لیڈر لالو پرساد کے خلاف عرضی داخل کرنے میں شامل تھے، وہ پارٹی کے صلاحکار کے طور پر کام کر رہے ہیں اور ان کے قریب بیٹھے ہیں۔

شیوانند تیواری نے بتایا کہ ’’نتیش کمار ان دنوں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ انھیں سماجوادی لیڈر کا سرٹیفکیٹ دیئے جانے کے بعد خوب بول رہے ہیں۔ بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن سشیل کمار مودی نے الزام عائد کیا تھا کہ نتیش کمار بھی چارہ گھوٹالے میں شامل تھے اور جھارکھنڈ (تب بہار کا حصہ تھا) کے خزانے سے غیر قانونی نکاسی کے بعد پیسے لیتے تھے۔ کیا نتیش کمار میں سشیل مودی کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کو قبول کرنے کی ہمت ہے۔ میں سشیل کمار مودی کو پھر سے نتیش کمار پر لگائے گئے الزامات کو دہرانے کا چیلنج دے رہا ہوں۔‘‘


شیوانند تیواری کا کہنا ہے کہ ’’شیام بہاری سنہا چارہ گھوٹالے کے سرغنہ تھے۔ کیا نتیش کمار اس بات سے انکار کر سکتے ہیں کہ وہ اپنی پوری زندگی میں شیام بہاری سنہا سے نہیں ملے ہیں۔ میں چیلنج دے رہا ہوں کہ شیام بہاری کے ساتھ ان کے قریبی رشتے تھے ور انھوں نے اس معاملے میں رشوت لی تھی۔‘‘ تیواری نے یہ بھی کہا کہ انھیں یہ کہنے میں کوئی جھجک نہیں کہ وہ معاملے کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرنے کے لیے عدالت میں لالو پرساد کے خلاف عرضی دہندگان میں سے ایک تھے۔

تیواری نے مزید کہا کہ ’’چارہ گھوٹالہ کا پتہ پہلی بار 1996 کی پہلی سہ ماہی میں چائباسہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر اور ضلع مجسٹریٹ (اب جھارکھنڈ میں) نے لگایا تھا۔ انھوں نے پایا کہ مویشی پروری محکمہ کے ذریعہ ضلع ٹریزری سے کچھ غیر قانونی نکاسی کی گئی تھی۔ معاملہ بہار کے سکریٹری برائے مالیات بی ایس دوبے تک پہنچا۔ اس وقت لالو پرساد اقتدار میں تھے۔ انھوں نے معاملے کی جانچ کی ہدایت دی تھی۔ ان کی ہدایت کے بعد بی ایس دوبے نے مختلف ٹریزری کی جانچ شروع کی اور دمکا، ڈورنڈا اور چائباسہ ٹریزری سے غیر قانونی نکاسی پائی گئی۔‘‘


شیوانند تیواری نے کہا کہ ’’اپوزیشن میں لیڈروں کو بے ضابطگیاں نہیں ملیں۔ یہ چائباسہ کے ڈپٹی کلکٹر کے ذریعہ پایا گیا تھا۔ بی جے پی اور جنتا دل یو لیڈروں نے لالو پرساد پر اثر دکھانے کے لیے اسے ایک اسلحہ کی شکل میں استعمال کیا تھا۔ اس وقت جارج فرنانڈیز جنتا دل یو کے صدر تھے۔ انھوں نے کہا تھا کہ اگر ہماری پارٹی چارہ گھوٹالہ میں لالو پرساد کے خلاف معاملہ درج نہیں کرے گی تو بہار کے لوگ ان کی پارٹی کو کیسے ووٹ دیں گے اور یہ جارج فرنانڈیز کی ایک سیاسی پالیسی تھی۔ وہ اس معاملے میں آگے بڑھے، کیونکہ سشیل مودی، روی شنکر پرساد اور دیگر بی جے پی لیڈر اس میں قیادت کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔‘‘

شیوانند تیواری کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’جارج فرنانڈیز نے نتیش کمار سے عرضی پر دستخط کرنے کے لیے کہا تھا جسے انھوں نے نامنظور کر دیا۔ ان کے انکار کے بعد جارج فرنانڈیز نے مجھے عرضی پر دستخط کرنے کے لیے کہا۔ میں دہلی میں تھا۔ انھوں نے مجھے ایک ہوائی ٹکٹ بھیجا تھا۔ میں پٹنہ لوٹ آیا اور روی شنکر پرساد کے گھر میں عرضی پر دستخط کیے۔ میرے علاوہ سریو رائے، سشیل کمار مودی نے بھی عرضی پر دستخط کیے۔ میں تب جنتا دل یو میں تھا اور پارٹی کی طرف سے دستخط کیے تھے، کیونکہ نتیش کمار نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔‘‘


آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ ’’روی شنکر پرساد کے گھر میں تیار کی گئی پہلی عرضی جلد بازی میں عدالت میں داخل کی گئی تھی۔ بی جے پی لیڈر اس کا سہرا لینا چاہتے تھے اور عوام کے سامنے ظاہر کرنا چاہتے تھے کہ وہ لالو پرساد کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ دوسری عرضی پارٹی کے قومی صدر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے داخل کی تھی۔ اس عرضی میں للن سنگھ، ورشن پٹیل اور جیتن رام مانجھی عرضی دہندہ تھے۔ دونوں عرضیوں میں ہم نے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔‘‘

شیوانند تیواری آگے کہتے ہیں کہ ’’اب نتیش کمار کہہ رہے ہیں کہ لالو پرساد کے خلاف نجی لیڈروں نے عرضی داخل نہیں کی ہے۔ یہ پارٹی کا فیصلہ تھا۔ لالو پرساد اس وقت بہار کے سب سے مضبوط لیڈر تھے۔ جنتا دل یو میں انھیں ہرانے کی ہمت نہیں تھی۔ لالو پرساد کو عدالت میں گھسیٹنا بی جے پی اور جنتا دل یو کی پالیسی تھی، کیونکہ وہ ایسا کرنے میں ناکام تھے۔‘‘ تیواری نے دعویٰ کیا کہ لالو پرساد کے خلاف معاملہ درج کرنے کا اصل مقصد انھیں اقتدار سے ہٹانا اور نتیش کمار کو بہار کا وزیر اعلیٰ بنانا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔