بی پی ایس سی پیپر لیک معاملے میں نتیش نے جانچ کی رفتار تیز کرنے کی دی ہدایت

تیجسوی یادو نے بی پی ایس سی پیپر لیک معاملے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بہار کے کروڑوں نوجوانوں کی زندگی برباد کرنے والے بی پی ایس سی کا نام بدل کر کچھ اور کر دینا چاہیے۔

نتیش کمار، تصویر یو این آئی
نتیش کمار، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

بہار پبلک سروس کمیشن (بی پی ایس سی) 67ویں پرائمری امتحان کا سوالنامہ لیک معاملے کو لے کر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ معاملہ سامنے آنے کے بعد فوراً ایکشن لیا گیا اور امتحان رد کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ پورے معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے، میں نے جانچ تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔

وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پٹنہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پیر کے روز کہا کہ بی پی ایس سی پیپر (سوالنامہ) لیک معاملہ سامنے آنے کے بعد فوراً ایکشن لیا گیا اور امتحان رد کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ فی الحال معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ پیپر کہاں سے اور کیسے لیک ہوا، اس کی جانچ کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت پولیس کو دی گئی ہے۔ جس شخص نے بھی پیپر لیک کیا ہوگا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسا نہ ہو، اس کا بھی انتظام کیا جائے گا۔


دراصل بی پی ایس سی کے 67ویں جوائنٹ امتحان کا سوالنامہ امتحان سے پہلے وائرل ہونے کے بعد امتحان رد کر دیا گیا ہے۔ پورے معاملے کی جانچ کا ذمہ معاشی جرائم یونٹ کو سونپا گیا ہے۔ بی پی ایس سی کا پرائمری امتحان اتوار کو دوپہر 12 بجے سے ہوا۔ الزام ہے کہ اس سے پہلے ہی سوالنامہ سوشل سائٹس پر وائرل ہو گیا۔ اس معاملے کے روشنی میں آنے کے بعد کمیشن نے تین رکنی ایک ٹیم تشکیل دے کر جانچ رپورٹ تین گھنٹے کے اندر دینے کی ہدایت دی۔ کمیشن کے ذریعہ تشکیل کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر کمیشن نے امتحان رد کرنے کا اعلان کر دیا۔

اِدھر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے پیر کو اس معاملے کو لے کر حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا کہ بہار کے کروڑوں نوجوانوں اور امتحان دہندگان کی زندگی برباد کرنے والے بہار پبلک سروس کمیشن کا نام بدل کر اب کچھ اور کر دینا چاہیے۔ انھوں نے باہر سے امتحان مراکز پر آئے امتحان دہندگان کو پانچ پانچ ہزار روپے معاوضہ بھی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس میں طلبا کی نہیں سسٹم کی غلطی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بدعنوانی، بے روزگاری، پیپر لیک، نظامِ قانون کی حالت خراب ہے، یہی ترقی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔