پھانسی سے ٹھیک پہلے ’نربھیا‘ کے مجرم اکشے کی بیوی نے عدالت میں ڈالی طلاق کی عرضی

اکشے کی بیوی نے عرضی میں کہا ہے کہ ان کے شوہر کو عصمت دری معاملہ میں قصوروار ٹھہرایا گیا اور انھیں پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔ حالانکہ وہ بے قصور ہیں اور ایسے میں وہ ان کی بیوہ بن کر نہیں رہنا چاہتی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایک طرف نربھیا کے چاروں مجرموں کی پھانسی کے لیے تیاریاں تقریباً ختم ہو گئی ہیں اور جلّاد 20 مارچ کو انھیں پھانسی دینے کے لیے پوری طرح تیار نظر آ رہا ہے، اور دوسری طرف مجرمین کے وکیل پھانسی ملتوی کرنے کے لیے ہر طرح کا حربہ اختیار کر رہے ہیں۔ اب مجرم اکشے کو بچانے کے لیے ان کی بیوی سامنے آئی ہے۔ اکشے ٹھاکر کی بیوی پُنیتا نے طلاق کی عرضی عدالت میں داخل کر دی ہے۔ اس طلاق کی عرضی داخل کرنے کی وجہ سے اکشے کی 20 مارچ کو ہونے والی پھانسی ملتوی ہو سکتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو دیگر تین مجرموں کی پھانسی بھی ملتوی ہو جائے گی۔ ایسا اس لیے کیونکہ چاروں کو ایک ساتھ پھانسی دیے جانے کی بات کہی گئی ہے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق اکشے ٹھاکر کی بیوی نے طلاق کی عرضی اورنگ آباد فیملی کورٹ کے جج رام لال شرما کی عدالت میں داخل کی ہے۔ اکشے کی بیوی نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ان کے شوہر کو عصمت دری معاملہ میں قصوروار ٹھہرایا گیا اور انھیں پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔ حالانکہ وہ بے قصور ہیں اور ایسے میں وہ ان کی بیوہ بن کر نہیں رہنا چاہتی۔ اپنی اس دلیل کو پیش کرتے ہوئے پُنیتا نے کہا ہے کہ انھیں اکشے سے طلاق دیا جائے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس معاملے میں 19 مارچ کو سماعت کی تاریخ طے کی گئی ہے۔


سیدھے طور پر دیکھا جائے تو یہ معاملہ طلاق کا لگ رہا ہے، لیکن اس عرضی پر سماعت ہونے کی صورت میں اکشے کی پھانسی کو ملتوی کیا جا سکتا ہے کیونکہ جب تک کسی معاملے کی سماعت باقی ہے، اس وقت تک کسی کو بھی پھانسی کی سزا نہیں سنائی جا سکتی۔ اکشے ٹھاکر کی بیوی کے وکیل مکیش کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کو قانونی اختیار حاصل ہے کہ وہ ہندو میریج ایکٹ کے تحت کچھ خاص معاملوں میں طلاق کا حق حاصل کر سکتی ہے۔ اس میں عصمت دری کا معاملہ بھی شامل ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر عصمت دری معاملہ میں کسی خاتون کے شوہر کو قصوروار ٹھہرا دیا جاتا ہے تو وہ طلاق کے لیے عرضی داخل کر سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔