ممبئی: ’ہولیکا دَہن‘ پر جلائے جائیں گے چھوٹے مودی!

بی بی ڈی چال کے لوگوں کا ماننا ہے کہ پی این بی مہاگھوٹالہ کے اہم ملزم نیرو مودی نے اپنے عمل سے پوری دنیا میں ملک کی شبیہ کو نقصان پہنچایا ہے اس لیے ان کا مجسمہ ہولیکا میں جلایا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پی این بی مہاگھوٹالہ کے اہم ملزم چھوٹے مودی یعنی نیرو مودی نے بینک لوٹ کر جو شہرتِ بد حاصل کی ہے اس کا عکس اس بار ہولی میں بھی دکھائی دینے والا ہے۔ ممبئی کے بی بی ڈی چال نے اس معاملے میں پیش قدمی کرتے ہوئے ’ہولیکا دَہن‘ کے وقت چھوٹے مودی کو نذرِ آتش کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد بی بی ڈی چال لوگوں میں موضوعِ بحث بن گیا ہے۔ اس چال میں رہنے والے لوگوں نے نیرو مودی کا مجسمہ بھی تیار کر لیا ہے جو 50 فیٹ اونچا ہے۔ اس مجسمہ کو بوقت شام ہولیکا میں دَہن کیا (جلایا) جائے گا۔ اس مجسمہ پر ’پی این بی گھوٹالہ ڈائمنڈ کنگ‘ لکھا ہوا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ہولی سے ایک دن قبل پورے ملک میں ’ہولیکا دَہن‘ کیا جاتا ہے اور اس کو برائی پر اچھائی کی جیت قرار دیا جاتا ہے۔ ’ہولیکا‘ جلانے کے موقع پر بی بی ڈی چال کے لوگوں نے جس طرح نیرو مودی کے مجسمہ کو جلانے کا منصوبہ بنایا ہے اس سے ظاہر ہے کہ انھوں نے نیرو مودی کو برائی کی علامت بنا کر پیش کیا ہے۔ نریندر مودی حکومت میں چھوٹے مودی نے جس طرح پی این بی کو لوٹا ہے اور چوری کے بعد سینہ زوری کر رہے ہیں، اس سے عوام میں ایک ناراضگی ضرور ہے اور اس مرتبہ بی بی ڈی چال کے باشندے ’ہولیکا‘ میں نیرو مودی کو جلا کر اس ناراضگی کو ظاہر کریں گے۔ ایک طرح سے یہ ناراضگی نریندر مودی حکومت کے خلاف بھی ہوگی کیونکہ ان کی بے حسی اور بداحتیاطی نے نیرو مودی کو گھوٹالے کا انکشاف ہونے سے پہلے ملک سے باہر بھاگنے کا موقع فراہم کیا۔

بی بی ڈی چال میں اس ’ہولیکا دَہن‘ کا انعقاد کرنے والوں کا کہنا ہے کہ نیرو مودی نے جو کچھ کیا ہے اس سے ملک کی شبیہ کو بین الاقوامی سطح پر نقصان پہنچا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ہم اس کے مجسمہ کو نذر آتش کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی بی ڈی چال کے لوگ وجے مالیا کا بھی مجسمہ نذر آتش کر چکے ہیں۔ یہاں کے لوگ تقریباً 10 سالوں سے ہولیکا دَہن کرتے آئے ہیں اور ہر سال الگ الگ تھیم پر ہولیکا بناتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ بی بی ڈی چال کے ہولیکا دَہن کو دیکھنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی بھیڑ جمع ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔