انسانی اسمگلنگ معاملے میں این آئی اے کی بڑی کارروائی، 6 ریاستوں کے 22 مقامات پر چھاپہ ماری

این آئی اے نے سائبر دھوکہ دہی میں شامل کئی کال سینٹر میں کام کرنے کے لیے نوجوانوں کو ورغلانے والے انسانی اسمگلنگ گروہ کی تفتیش کے سلسلے میں چھاپہ ماری کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) نے جمعرات کو انسانی اسمگلنگ کے معاملے میں 6 ریاستوں کے 22 مقامات پر چھاپہ ماری کی۔ جانکاری کے مطابق این آئی اے نے سائبر دھوکہ دہی میں شامل کئی کال سینٹر میں کام کرنے کے لیے نوجوانوں کو ورغلانے والے انسانی اسمگلنگ گروہ کی تفتیش کے سلسلے میں چھاپہ ماری کی ہے۔

افسروں نے بتایا کہ چھاپہ ماری بہار، اتر پردیش اور دہلی سمیت کئی مقامات پر کی جا رہی ہے۔ بہار کے گوپال گنج میں پولیس کے ذریعہ درج کیا گیا یہ معاملہ ایک منظم گروہ سے جڑا ہے۔ گروہ نوکری کا جھانسہ دے کر ہندوستانی نوجوانوں کو بیرون ملک لے جاتا ہے اور انہیں سائبر دھوکہ دہی میں ملوث فرضی کال سینٹر میں کام کرنے کے لیے مجبور کرتا ہے۔ این آئی اے نے مقامی پولیس سے معاملے کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ مبینہ طور پر یہ معاملہ ریاست کی سرحدوں اور ممکنہ بین الاقوامی سطح پر مردوں، خواتین اور بچوں کی اسمگلنگ سے جڑا ہے۔

این آئی اے نے حالیہ برسوں میں انسانی اسمگلنگ سے نپٹنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں، جس میں اسمگلنگ کی سپلائی سیریز میں رکاوٹ ڈالنے اور متاثرین کو بچانے پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ اس سے قبل این آئی اے نے 5 اکتوبر کو بھی 5 ریاستوں کے 22 مقامات پر دہشت گردانہ سازش اور ٹیرر فنڈنگ کے شبہ میں ایک ساتھ چھاپہ ماری کی تھی۔ یہ چھاپہ ماری مہاراشٹر، جموں و کشمیر، اتر پردیش، آسام اور دہلی میں کی گئی تھی۔ اس دوران این آئی اے نے جموں و کشمیر میں بارہ مولہ اور دیگر علاقوں میں بھی چھاپہ مارا تھا۔


قابل ذکر ہے کہ ہندوستان طویل عرصے سے انسانی اسمگلنگ کے مسئلہ سے دوچار ہے جس میں ہر سال ہزاروں لوگ، خاص طور پر اقتصادی طور پر کمزور طبقوں کے لوگ اسمگلنگ کا شکار بنتے ہیں۔ سخت قوانین اور عالمی پابندیوں کے باوجود اسمگلنگ کا نیٹ ورک علاقوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔