این ایچ آر سی نے منی پور میں تشدد کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے 18 معاملے درج کیے

قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے گزشتہ چند مہینوں میں منی پور میں تشدد کے دوران حقوق کی خلاف ورزیوں کے 18 معاملے درج کیے ہیں

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

امپھال: قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے گزشتہ چند مہینوں میں منی پور میں تشدد کے دوران حقوق کی خلاف ورزیوں کے 18 معاملے درج کیے ہیں۔ این ایچ آر سی کو منی پور حکومت سے آٹھ معاملات کے علاوہ تمام میں کارروائی کی رپورٹس (اے ٹی آر) موصول ہوئی ہیں۔ باقی کیسز میں بھی رپورٹس کے لیے یاد دہانی کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

این ایچ آر سی نے ایک بیان میں کہا کہ مرکزی اور منی پور حکومتوں سے مزید رپورٹیں طلب کی گئی ہیں۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ریاست میں امن قائم کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی وضاحت کریں۔ رپورٹ میں تشدد سے متاثرہ افراد کے لیے امداد، بحالی، خوراک، اسکولنگ، تعلیم، صحت اور دماغی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے لیے اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔


این ایچ آر سی نے منی پور حکومت کے اے ٹی آر کے حوالے سے کہا کہ ریاست میں تشدد کے واقعات کے سلسلے میں کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان میں امن و امان کی مشینری اور سیکورٹی کو مضبوط کرنا، ریلیف کیمپ اور امن کمیٹی کا قیام، کرفیو میں نرمی، انٹرنیٹ اور بینکنگ خدمات کو بتدریج بحال کرنا، مرنے والوں کے لواحقین کے لیے ایکس گریشیا کا اعلان، زخمیوں کو امداد فراہم کرنا شامل ہیں۔ معاوضے کے پیکیج میں تباہ شدہ مکانات کی تعمیر نو شامل ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ مرکز نے تنازعہ کی وجوہات تک پہنچنے کے لیے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا ہے اور چھ ایف آئی آر آزادانہ تحقیقات کے لیے سی بی آئی کو منتقل کر دی گئی ہیں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں بڑی تعداد میں ریلیف کیمپ چل رہے ہیں۔


پانچ ماہ قبل ریاست میں میتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تشدد شروع ہونے کے بعد سے منی پور میں کم از کم 180 افراد ہلاک، 1,120 دیگر زخمی اور 32 لاپتہ ہو چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق 4786 گھروں کو نذر آتش کیا گیا اور 386 مذہبی مقامات کو یا تو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا یا ان میں توڑ پھوڑ کی گئی۔

منی پور میں نسلی تصادم کے نتیجے میں مختلف برادریوں کے تقریباً 70000 مرد، خواتین اور بچے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے منی پور میں اسکولوں، سرکاری عمارتوں اور آڈیٹوریم میں قائم 350 کیمپوں میں پناہ لی ہوئی ہے۔ کئی ہزار لوگوں نے میزورم سمیت پڑوسی ریاستوں میں پناہ لی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔