قرض کے بوجھ کی وجہ سے شاہراہوں کی تعمیر پر پی ایم او کی روک!

وزیر اعظم دفتر نے گزشتہ 17 اگست کو ایک خط اتھارٹی کے نام لکھا جس میں کہا گیا کہ غیر منصوبہ بند پروگراموں اور سڑکوں کی زیادہ وسعت کے سبب قومی شاہراہ اتھارٹی کے کاموں پر اثر پڑا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت ایک طرف تو شاہراہوں اور سڑکوں کا جال پورے ملک میں بچھانے کی بات کر رہی ہے، اور دوسری طرف وزیر اعظم دفتر نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ آئی اے) کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ شاہراہوں کی تعمیر کو روک دے۔ دراصل این ایچ اے آئی بھاری قرض کے بوجھ میں دب چکا ہے جس کے پیش نظر وزیر اعظم دفتر نے اسے ہدایت دی ہے کہ وہ تعمیری کاموں پر روک لگائے۔

ہندی نیوزی چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں این ایچ اے آئی کا قرض سات گنا بڑھ گیا ہے اور اسے مشکل حالات کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم دفتر نے گزشتہ 17 اگست کو ایک خط اتھارٹی کو لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غیر منصوبہ بند پروگراموں اور سڑکوں کی زیادہ وسعت کے سبب قومی شاہراہ اتھارٹی کے کاموں میں پوری طرح سے رخنہ پیدا ہو گیا اور اس سلسلے میں وہ ایک ہفتہ کے اندر اپنا جواب داخل کرے۔


وزیر اعظم دفتر کے ذریعہ تحریر کردہ خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اتھارٹی نے زمین کی لاگت سے کئی گنا زیادہ رقم ادائیگی کے لیے مجبور کیا۔ اس وجہ سے اتھارٹی کے ذریعہ تعمیر کی جا رہی سڑکوں کی لاگت میں اضافہ ہوا۔ اس سے سڑک کا بنیادی ڈھانچہ معاشی طور پر غیر مستحکم ہو گیا ہے۔ بلوم برگ کو حاصل دستاویزوں کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر نے این ایچ اے آئی کو روڈ اسیٹس مینجمنٹ کمپنی کی شکل میں بدلنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق وزیر اعظم دفتر نے قومی شاہراہ اتھارٹی (این ایچ اے آئی) سے اس سلسلے میں ایک ہفتہ کے اندر جواب مانگا ہے۔ وزیر اعظم دفتر کا یہ فیصلہ حیرت انگیز طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کے پہلے دور میں دئیے گئے بیان سے بالکل ہی برعکس نظر آ رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پہلے ٹرم میں مودی حکومت ملک میں شاہراہوں کی تیزی سے تعمیر کے لیے اتھارٹی کی تعریفوں کے پل باندھ رہی تھی۔ حکومت کا کہنا تھا کہ اتھارٹی نے ہندوستان کو دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی معیشت بننے میں مدد کی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ روڈ ٹرانسپورٹ اور شاہراہ کے مرکزی وزیر نتن گڈکری ہیں، اور انھوں نے شاہراہ کی تعمیر پر روک سے متعلق بات کرتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ وزیر اعظم دفتر نے کوئی روک نہیں لگائی ہے، بلکہ مشورہ مانگا ہے کہ اس سلسلے میں کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے ان خبروں کو بے بنیاد اور حقیقت سے دور بتایا جس میں وزیر اعظم دفتر کا حوالہ دیتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے مالی بحران میں ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ پی ایم مودی کے پرنسپل سکریٹری نرپیندر مشرا نے ٹرانسپورٹیشن سکریٹری سنجیو رنجن کو 17 اگست کو لکھے خط میں مبینہ طور پر این ایچ اے آئی کی منصوبوں کی تنقید کی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے اتھارٹی پر قرض کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔

واضح رہے کہ ایس بی آئی کیپ سیکورٹیز لمیٹڈ کے مطابق موجودہ وقت میں این ایچ اے آئی پر 1.8 کھرپ روپے کا قرض ہے۔ اتھارٹی کی طرف سے اس قرض پر 140 ارب روپے سود کی ادائیگی کی جا رہی ہے، جب کہ اتھارٹی کو مختلف شاہراہوں پر ٹول کی شکل میں 100 ارب روپے کی کمائی ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Aug 2019, 6:10 PM