دہلی کی سات مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں کی جانچ کا حکم

این جی ٹی کا حکم ہے کہ اگر مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکروں سے واقعی صوتی آلودگی پھیل رہی ہے تو ان کے خلاف ماحولیاتی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔

لکشمی نگر کے للتا پارک علاقہ میں واقع جامعہ مسجد ایک مینار
لکشمی نگر کے للتا پارک علاقہ میں واقع جامعہ مسجد ایک مینار
user

قومی آوازبیورو

این جی ٹی (نیشنل گرین ٹریبیونل) نے حکم دیا ہے کہ وہ دہلی کی مسجدوں میں لگے لاؤڈ اسپیکروں سے آنے والی آواز کی جانچ کیا جائے اور اگر واقعی ان آوازوں سے صوتی آلودگی پھیل رہی ہے تو ان کے خلاف ماحولیاتی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔ این جی ٹی نے دہلی حکومت اور پلیوشن کنٹرول کمیٹیوں کو حکم دیا ہے کہ ان 7 مساجد کے لاؤڈاسپیکروں کی جانچ کریں جومشرقی دہلی میں واقع ہیں۔

نوبھارت ٹائمزکی رپورٹ کے مطابق ’اکھنڈ بھارت مورچہ‘ نے عرضی داخل کرکے یہ الزام عائد کیا ہے کہ مشرقی دہلی کی 7 مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں کا غلط استعمال ہو رہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی صحت پربرا اثر پڑ رہا ہے۔

این جی ٹی کے سربراہ آدرش کمار گوئل نے کہا کہ ان مسجدوں کے خلاف صوتی آلودگی کی شکایات موصول ہوئی تھیں پھر بھی دہلی کے پلیوشن کنٹرول بورڈ نے نہ تو جانچ کی اور نہ ہی کوئی کارروائی کی۔

عرضی میں مشرقی دہلی کی جن مسجدوں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں جگت پوری کی سنہری مسجد، لکشمی نگر کی مسجد، کشن کنج کی انارکلی مسجد، شاستری نگر میں نیو لاہورکالونی کی بسم اللہ مسجد، شاستری نگر میں سروجنی نائیڈو پارک کی مسجد، بہاری کالونی کی مسجد اور مدھو وہار کی مسجد شامل ہیں۔

واضح رہے کہ مسجد سے دی جانے والی اذان پر سب سے پہلے بالی ووڈ گلوکار سونو نگم نے اعتراض ظاہر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اذان کے ذریعہ ان کا استحصال کیا جا رہا ہے کیوں کہ فجر کی اذان کے وقت ان کی نیند میں خلل پڑتا ہے۔ حالانکہ کافی لوگوں نے اس وقت سونو نگم کو یہ کہہ کر جواب دیا تھا کہ آپ ساری ساری رات کنسرٹ میں گلا پھاڑ پھاڑ کر گاتے ہو، اس سے تو کہیں کم آذان کی آواز سے صوتی آلودگی ہوتی ہے۔ کچھ لوگوں نے تو سونو نگم کو ان کا ماضی بھی یاد دلایا تھا کہ کس طرح گلوکاری کے اپنے شروعاتی دور میں وہ پوری پوری رات جاگرن میں بھجن گایا کرتے تھے۔ سونو نگم ان جوابوں سے اتنا پریشان ہوئے کہ انہوں نے آخر سوشل سائٹ ٹوئٹر کو ہی چھوڑدیا۔ سونو نگم تو ٹوئٹر چھوڑ گئے لیکن وہ سخت گیر ہندو تنظیموں کو بیٹھے بٹھائے ایک ایشو فراہم کر گئے، انہیں مساجد پر نشانہ لگانے کا موقع مل گیا۔

گزشتہ سال اترپردیش حکومت نے بھی مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکروں کو اتروانے کا شوشہ چھوڑا تھا۔ تمام مذہبی مقامات سے کہا گیا کہ وہ نزدیکی تھانے میں جاکر اجازت لیں اس کے بعد ہی لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Aug 2018, 11:16 AM
/* */