ڈسالٹ کمپنی نے سوشین گپتا کو کروڑوں روپے کیوں دئے؟ رافیل سودے پر میڈیا پارٹ کا سنسنی خیز انکشاف

فرانسیسی نیوز پورٹل ’میڈیا پارٹ‘ نے اپنی تیسری رپورٹ میں صاف کر دیا ہے کہ رافیل لڑاکا جہاز تیار کرنے والی کمپنی ڈسلاٹ ایویشن نے ہندوستانی کاروباری سوشین گپتا کو گزشتہ 15 سالوں میں لاکھوں یورو دئے ہیں

رافیل لڑاکو جہاز، تصویر یو این آئی
رافیل لڑاکو جہاز، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

رافیل سودے میں مبینہ بدعنوانی کا جن دھیرے دھیرے بوتل سے باہر آ رہا ہے، جس کی وجہ سے کئی لوگوں کی نیند اڑ چکی ہے۔ فرانسیسی نیوز پورٹل ’میڈیا پارٹ‘ نے اپنی تیسری رپورٹ میں صاف کر دیا ہے کہ رافیل لڑاکا جہاز تیار کرنے والی کمپنی ڈسلاٹ ایویشن نے ہندوستانی کاروباری سوشین گپتا کو گزشتہ 15 سالوں میں لاکھوں یورو دئے ہیں۔

اس رپورٹ میں الزام ہے کہ 140 لاکھ یورو یعنی 100 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم سنگاپور اور ماریشس کی شیل کمپنیوں کے راستے بھیجی گئی۔ اس الزام میں خاص بات یہ ہے کہ ہندوستان کے انفورسمنٹ ڈاریکٹریٹ کو سال 2018 میں اس کی معلومات ہونے کے باوجود اس نے رافیل سودے اور گپتا کے کردار کے تعلق سے کوئی واضح جانچ شروع نہیں کی۔


میڈیاپارٹ کے رپورٹر یان فلپن کے مطابق گپتا کے پاس سال 2012 سے 2016 کے درمیان وزارت دفاع کی کلاسیفائڈ معلومات تک رسائی تھی اور اس نے فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایویشن کو بات چیت کرنے والی ہندوستانی ٹیم کے پوائنٹس کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سال 2015 میں اس سودے کو بین حکومتی خریداری معاہدہ میں تبدیل کر دیا تھا۔

میڈیا پارٹ کے انکشافات کو مندرجہ ذیل شکل میں سمجھا جا سکتا ہے:

1۔ انڈین بارگیننگ ٹیم (ٓئی این ٹی) یعنی ہندوستان کی ٹیم جو سودے پر بات چیت کر رہی تھی اس نے پرواز کی حالت میں 36 جہازوں کی قیمت 5 بلین یورو طے کی تھی لیکن ڈسالٹ نے بغیر اسلحہ کے ان جہازوں کی جو قیمت کوٹ کی تھی وہ 10.7 بلین یورو تھی۔ جب ڈسالٹ نے یہ قیمت کم کر کے 7.8 بلین یورو پیش کی تب بھی ہندوستانی ٹیم کو یہ قابل قبول نہیں تھی لیکن ستمبر 2016 میں ہندوستانی حکومت نئی قیمتوں پر رضامند ہو گئی۔


2۔ ڈسالٹ سوشین گپتا کو سال 2001 سے، یعنی جب سے پہلی مرتبہ ہندوستانی حکومت نے لڑاکا جہاز خریدنے کا اعلان کیا تھا، پیسے دے رہی تھی اور انفورسمنٹ ڈاریکٹریٹ نے گپتا کو آگسٹا ویسٹ لینڈ معاملہ میں جس کو ’چوپر گیٹ‘ بھی کہا جاتا ہےگرفتار کیا تھا۔ میڈیا پارٹ کے پاس گپتا کے خلاف انفورسمنٹ ڈاریکٹریٹ کی چارج شیٹ کے دستاویزات تک رسائی ہے۔

3۔ آئی این ٹی یعنی بات چیت کرنے والی ہندوستانی ٹیم نے تین مرتبہ اینٹی کرپشن شق کو رکھنے کے لئے زور دیا لیکن ڈسالٹ نے ہر مرتبہ اس کو ختم کرنے کے لئے دباؤ بنایا۔ واضح رہے کہ ہندوستانی وزارت دفاع کے ڈفینس پروکیورمنٹ رولس میں وہ شقیں موجود ہیں جو بچولیئے کو کوئی بچاؤ نہیں فراہم کرتیں اور وہ ہندوستانی حکومت کو اجازت دیتی ہیں کہ اگر سودے میں بدعنوانی کا کوئی بھی ثبوت ہو تو وہ اس سودے کو کینسل کر دے۔ یہ شقیں ہندوستانی حکومت کو اختیار دیتی ہیں کہ وہ سپلائر یا وینڈر سے معاوضہ حاصل کریں۔ اینٹی کرپشن کی شق معاہدہ سے ہٹا دی گئی تھی اس لئے ہندوستانی حکومت کو ڈسالٹ کےخلاف کوئی کارروائی کرنے میں مشکل ہوگی۔


4۔ فرانسیسی صحافی یان فلیپن جنہوں نےمیڈیا پارٹ کے لئے پچھلے تین سالوں سے یہ انویسٹیگیش کی ہے انہوں نے ’دی وائر‘ نیوز پورٹل کو بتایا کہ ان کو اس بات پر یقین ہے کہ اس معاملہ میں ہندوستان اورفرانس کے پاس جانچ کے لئے کافی ثبوت ہیں۔

میڈیا پارٹ نے اپنی رپورٹ میں انل امبانی کی ریلائنس ڈفینس کو ڈسالٹ کا آفسیٹ پارٹنر بنائے جانے پر کئی سوال اٹھائے ہیں۔ اس نے اس وقت کے فرانسیسی صدر فرانسواں اولاند کے بیان کا تذکرہ کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے انل امبانی کو فرانس کے اوپر ایک طرح سےتھوپا ہے۔ میڈیا پارٹ کے پاس ڈسالٹ کے ان اندرونی میمو تک بھی رسائی ہے جس میں ڈسلاٹ کے ایک ایگیزیکٹو نے ذکر کیا ہے کہ سودا حاصل کرنے کے لئے انل امبانی کو پارٹنر کے طور پر قبول کرنا پڑے گا۔میڈیا پارٹ نے رپورٹ میں لکھا ہےکہ اس نے ہندوستانی وزارت دفاع، انفورسمنٹ ڈاریکٹریٹ اور ڈسالٹ سے جواب مانگے ہیں لیکن کسی نے کوئی جواب نہیں دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔