کورونا کی نئی لہر: کووڈ نگیٹو رپورٹ کے بغیر 5 ریاستوں سے دہلی آنے والے مسافروں کے داخلہ پر پابندی

وزارت صحت نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ملک میں کورونا کے فعال معاملات ایک لاکھ 50 ہزار سے کم ہیں لیکن کیرالہ، مہاراشٹر اور پنجاب جیسی کچھ ریاستوں میں کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں۔

کورونا وائرس / آئی اے این ایس
کورونا وائرس / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کورونا کی نئی لہر نے ملک بھر میں ہلچل پیدا کردی ہے اور متعدد ریاستوں کی جانب سے احتیاطی تدابیر کی جا رہی ہیں۔ دریں اثنا، دہلی حکومت بھی حرکت میں آ گئی ہے اور پانچ ریاستوں سے دہلی آنے والے مسافروں پر کورونا کی نگیٹو رپورٹ کے بغیر داخلہ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ نئے حکم کے مطابق مہاراشٹر، کیرالہ، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور پنجاب سے دہلی آنے والے افراد کو نگیٹو آر ٹی - پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ دکھانے پر دہلی میں داخلہ ملے گا۔

خیال رہے کہ ملک میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران رپورٹ ہونے والے نئے کورونا کے معاملات کا 86 فیصد ان پانچ ریاستوں سے تعلق ہے، جس کے بعد دہلی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے سے متعلق آج باضابطہ حکم جاری کیا جائے گا۔ ان پانچ ریاستوں کے نوڈل افسر سے کہا جائے گا کہ وہ دہلی جانے والے لوگوں کی 72 گھنٹوں پرانی نگیٹو آر ٹی-پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ کو یقینی بنائیں۔


دہلی حکومت کا یہ حکم جمعہ 26 فروری کی آدھی رات سے لے کر 15 مارچ کو دوپہر 12 بجے تک لاگو ہوگا۔ یہ حکم پروازوں، ٹرینوں اور بسوں کے ذریعہ دہلی آنے والے مسافروں پر لاگو ہوگا، جبکہ کار کے ذریعے دہلی آنے والے مسافر اس حکم سے مستثنیٰ رہیں گے۔

اس سے قبل اتراکھنڈ حکومت نے ان پانچ ریاستوں سے آنے والے لوگوں کے لئے کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دیا تھا۔ حکومت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ مہاراشٹر، گجرات، کیرالہ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ سے آنے والے لوگوں کی سرحد پر جانچ کی جائے گی۔ اس کے لئے آشا روڈی چیک پوسٹ، ریلوے اسٹیشن اور ہوائی اڈے پر انتظامات کیے جا رہے ہیں۔


وزارت صحت نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ملک میں کورونا کے فعال معاملات ایک لاکھ 50 ہزار سے کم ہیں لیکن کیرالہ، مہاراشٹر اور پنجاب جیسی کچھ ریاستوں میں کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں، جو تشویش کا باعث ہے۔ ان ریاستوں میں روزانہ کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں۔ صرف کیرالہ میں ہی 38 فیصد فعال کورونا کیسز ہیں، جبکہ مہاراشٹرا میں 37 فیصد فعال معاملات ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */