سمجھوتہ بلاسٹ: اسیمانند و دیگر ملزمان کی رہائی کے خلاف ہائی کورٹ پہنچی پاکستانی خاتون

پاکستانی باشندہ راحیلہ وکیل نے اتر پردیش کے ایک رشتہ دار کے ذریعہ عدالت میں عرضی داخل کی ہے۔ حالانکہ تکنیکی وجوہات کی بنا پر ابھی تک ہائی کورٹ کے رجسٹری محکمہ نے اسے سماعت کے لیے منظور نہیں کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پاکستان واقع حفیظ آباد کی باشندہ راحیلہ وکیل کے والد کی موت 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ میں ہوئی تھی اور راحیلہ اس بات سے انتہائی مایوس ہیں کہ اس دھماکہ کے اہم ملزم اسیمانند اور دیگر کو بری کر دیا گیا ہے۔ لیکن انھوں نے اس کے خلاف لڑائی لڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ پاکستانی خاتون نے پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ میں اس تعلق سے عرضی بھی داخل کر دی ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق راحیلہ نے اتر پردیش کے ایک رشتہ دار کے ذریعہ عدالت میں عرضی داخل کی ہے۔ حالانکہ تکنیکی وجوہات کی بنا پر ابھی تک ہائی کورٹ کے رجسٹری محکمہ نے اسے سماعت کے لیے منظور نہیں کیا ہے۔ اس تعلق سے راحیلہ کی نمائندگی کر رہے ہیں مومن ملک کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے اپیل داخل کر دی ہے اور اس پر جلد سماعت ہونے کی امید ہے۔‘‘


واضح رہے کہ 2007 میں ہوئے سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ میں 68 لوگوں کی موت ہو گئی تھی جب کہ کئی افراد اس حادثہ میں زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس دھماکہ واقعہ کے تقریباً 12 سال بعد خصوصی این آئی اے عدالت نے جب فیصلہ سنایا تو اسیمانند، لوکیش شرما، کمل چوہان اور راجندر چودھری کو بری کر دیا تھا۔ عدالت کا واضح لفظوں میں کہنا تھا کہ ٹھوس ثبوتوں کی عدم موجودگی میں قصورواروں کو سزا نہیں دی جا سکی۔ این آئی اے یا مرکزی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف کوئی اپیل بھی نہیں کی۔

قابل ذکر ہے کہ جب این آئی اے عدالت نے فیصلہ سنایا تو اس سے کچھ گھنٹوں پہلے ہی عدالت کے خصوصی جج جگدیپ سنگھ نے راحیلہ وکیل کی اس عرضی کو ٹھکرا دی تھی جس میں ان کے سمیت پاکستان کے کئی عینی شاہدین سے بھی پوچھ تاچھ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ یہ عرضی معاملے کو لمبا کھینچنے اور پبلسٹی پانے کی کوشش ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ میں ہلاک ہوئے لوگوں میں 43 پاکستانی شہری تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Jul 2019, 12:10 PM