دہلی تیزاب حملہ کیس: جتیندر کو پھنسانے کی رچی گئی سازش، لڑکی کے والد کا اعتراف

دہلی میں 26 اکتوبر کو سامنے آنے والے تیزاب حملہ کیس نے نیا موڑ لیا ہے۔ پولیس کی تحقیقات میں متاثرہ کے بیانات اور تکنیکی شواہد میں متعدد تضادات سامنے آئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی کے بھارت نگر علاقے میں 26 اکتوبر کی صبح پیش آئے تیزاب حملہ کیس میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔ پولیس نے متعدد حقائق دریافت کیے ہیں جو متاثرہ کے بیانات سے متصادم ہیں۔ مزید برآں، لڑکی کے والد عقیل نے جتیندر کو پھنسانےکے لیے تیزاب پھینکنے کی منصوبہ بندی کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ اس کا ایشان اور ارمان سے جھگڑا ہوا تو اس نے انہیں بھی پھنسایا۔ پولیس نے عقیل کو گرفتار کر لیا ہے اور پولیس حراست میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق لڑکی خود  ٹوائلٹ میں استعمال ہونے والا تیزاب لے کر آئی تھی۔ عقیل نے اسے بتایا کہ جتیندر کی بیوی اس کے خلاف مقدمہ درج کر رہی ہے، اس لیے اسے پھنسانا پڑا۔ اس معاملے میں اس نے اپنی بیٹی کی مدد مانگی تھی۔ پولس کی جانچ میں پتہ چلا کہ واقعہ کے وقت جتیندر قرول باغ میں تھا۔شائع خبروں کے مطابق  سی سی ٹی وی فوٹیج میں اسے اپنی بائک پر جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کا موبائل لوکیشن بھی وہیں موجود تھا۔


پولیس کو اپنے بیان میں لڑکی نے بتایا کہ 26 اکتوبر کی صبح وہ اشوک وہار کے لکشمی بائی کالج میں کلاس لینے  گئی تھی۔ راستے میں اس کا جاننے والا جتیندر اپنے دو دوستوں ایشان اور ارمان کے ساتھ موٹر سائیکل پر پہنچا اور اس پر تیزاب پھینک دیا۔ جتیندر بائیک چلا رہا تھا، اس کے پیچھے ایشان اور ارمان سوار تھےاور اس دوران ارمان نے اس پر تیزاب پھینک دیا۔

متاثرہ لڑکی نے دعویٰ کیا کہ اس نے اپنے چہرے کو ڈھانپنے کی کوشش کی لیکن اس کوشش  کےدوران اس کے دونوں ہاتھ بری طرح جھلس گئے۔ اس نے بتایا کہ جتیندر پچھلے کچھ مہینوں سے اس کا پیچھا کر رہا تھا اور ایک ماہ قبل ان کی لڑائی بھی ہوئی تھی۔ تاہم پولیس کی تفتیش کے دوران کیس نے اچانک کروٹ لے لی۔ موبائل لوکیشن، سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کے بیانات سے پتہ چلا کہ واقعہ کے وقت جتیندر قرول باغ میں تھا۔


شائع خبروں کے مطابق ،یہاں تک کہ لڑکی نے اپنے بیان میں جس موٹر سائیکل کا ذکر کیا وہ قرول باغ میں کھڑی پائی گئی۔ ان حقائق نے متاثرہ کے بیان پر سوالات کھڑے کر دیئے۔ تحقیقات کے دوران ایک اور بڑا انکشاف اس وقت ہوا جب پولیس کو پتہ چلا کہ جتیندر کی اہلیہ نے واقعہ سے دو دن پہلے 24 اکتوبر کو پی سی آر کال کی تھی۔ اس نے بتایا کہ متاثرہ کے والد عقیل خان اسے بلیک میل اور ہراساں کر رہے تھے۔

جتیندر کی اہلیہ نے الزام لگایا کہ 2021 سے 2024 کے درمیان وہ عقیل خان کی فیکٹری میں کام کرتی تھی، جہاں اس نے اس کے ساتھ زبردستی کی تھی  اور  اس کے بعد اس نے جتیندر کی اہلیہ کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز بنا لیں اور وہ اسے بلیک میل کرنے لگا۔ اس شکایت کی بنیاد پر بھلسوا ڈیری پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا اور پولیس رپورٹس کے مطابق عقیل خان اب مفرور ہے۔ اس کی تلاش کے لیے مسلسل چھاپے ماری چل رہی ہے۔


پولیس کے مطابق دیگر دو ملزمان ارمان اور ایشان اپنی ماں شبنم کے ساتھ آگرہ میں ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شبنم نے خود انکشاف کیا کہ انہیں 2018 میں بھی تیزاب پھینکے کا نشانہ بنایا گیا تھا، جو مبینہ طور پر عقیل خان کے رشتہ داروں نے کیا تھا۔ مزید برآں، شبنم اور عقیل خان کا منگول پوری میں ایک جائیداد پر دیرینہ تنازعہ ہے، جو فی الحال عدالت میں زیر سماعت ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی کہانی کے کئی پہلو سامنے آئے ہیں۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ متاثرہ کو اس کے بھائی نے اسکوٹر پر گھر سے اتارا۔ وہ اسے اشوک وہار علاقے میں لے گیا، لیکن کالج کے گیٹ تک نہیں گیا۔ اس کے بعد لڑکی کو ای رکشہ میں آگے بڑھتے ہوئے دیکھا گیا۔ پولیس اب اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ بھائی نے اسے کالج میں کیوں نہیں چھوڑا اور کیا اسے کسی چیز کا علم تھا۔


فی الحال، بھائی بھی پولیس کی تفتیش میں حصہ نہیں لے رہا ہے، جس سےمزید  شک گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش کے کئی پہلوؤں کی تصدیق ہونا باقی ہے۔ سینئر افسران کی نگرانی میں فرانزک اور ڈیجیٹل شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ جلد ہی حقیقت سامنے آئے گی اور جو بھی قصوروار پایا جائے گا اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)