سائرس مستری موت معاملہ میں نیا انکشاف، حادثہ سے 5 سیکنڈ پہلے ڈرائیور نے لگا دیئے تھے بریک

ہانگ کانگ سے مرسڈیز بینز ماہرین کی ٹیم ہندوستان آ رہی ہے۔ 12 ستمبر کو یہ ٹیم حادثے کی وجہ جاننے کے لیے کار کی تحقیقات کر سکتی ہے۔ کمپنی نے کار میں موجود چپ کو تجزیہ کے لیے جرمنی بھیج دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: سڑک حادثے کے دوران صنعت کار سائرس مستری کی موت کے معاملہ میں نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔ سائرس کی گاڑی کا معائنہ کرنے کے بعد مرسڈیز کمپنی نے بتایا ہے کہ حادثے سے قبل سائرس کی کار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی تھی۔ روزنامہ بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ کار کے ٹکرانے سے 5 سیکنڈ قبل ڈاکٹر عنایتہ پنڈولے نے بریک لگا دیئے، جس کے بعد کار کی رفتار 89 کلومیٹر فی گھنٹہ پر آ گئی۔

ہانگ کانگ سے مرسڈیز بینز ماہرین کی ٹیم ہندوستان آ رہی ہے۔ 12 ستمبر کو یہ ٹیم حادثے کی وجہ جاننے کے لیے کار کی تحقیقات کر سکتی ہے۔ کمپنی نے کار میں موجود چپ کو تجزیہ کے لیے جرمنی بھیج دیا ہے۔ اس سے قبل آئی آئی ٹی کھڑگپور کی فرانزک ٹیم نے ہائی وے پر سوریا ندی کے پل کے ناقص ڈیزائن کو حادثے کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ فرانزک ٹیم کی رپورٹ کے مطابق کار کی حالت اور سائرس مستری کے پوسٹ مارٹم میں ظاہر ہونے والی اندرونی چوٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کار بہت تیز رفتاری سے چل رہی تھی۔ ٹیم ممبران کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ٹھوس رپورٹ ہے کہ پچھلی سیٹ پر بیٹھے دونوں افراد (سائرس اور جہانگیر) نے سیٹ بیلٹ نہیں باندھی ہوئی تھی۔


ساتھ ہی آر ٹی او نے بھی اپنی رپورٹ پالگھر پولیس کے سپرد کر دی ہے۔ آر ٹی او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جب حادثہ ہوا تو چار ایئر بیگ کھلے ہوئے تھے۔ ان میں سے تین ایئر بیگز ڈرائیور کے سامنے، نیچے اور سر کے قریب کھلے تھے۔ جبکہ ڈرائیور کے بغل والی سیٹ کا ایک ایئر بیگ کھلا تھا۔

خیال رہے کہ 4 ستمبر کو احمد آباد-ممبئی ہائی وے پر پیش ہونے والے ہولناک حادثہ کے دوران ٹاٹا گروپ کے سابق چیئرمین سائرس مستری ہلاک ہو گئے تھے۔ ان کی مرسڈیز جی ایل سی 220 کار ہائی وے پر موجود سوریا ندی کے پل پر ڈیوائیڈر سے ٹکرا گئی تھی۔ اس حادثے میں مستری اور ان کے دوست جہانگیر پنڈولے ہلاک ہو گئے۔ گاڑی چلاتے ہوئے ڈاکٹر عنایتہ پنڈولے اور ان کے شوہر داریوس پنڈولے زخمی ہو گئے تھے، جو زیر علاج ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔