نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ: 15 اموات دم گھٹنے، دو شدید چوٹ اور ایک سر کی چوٹ سے، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ میں 18 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 15 کی موت دم گھٹنے سے، دو کی شدید چوٹ اور ایک کی سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی۔ حادثہ ٹرین منسوخی کی افواہ کے باعث پیش آیا

<div class="paragraphs"><p>نئی دہلی ریلوے اسٹیشن / آئی اے این ایس</p></div>

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر حالیہ بھگدڑ کے دوران جاں بحق ہونے والے 18 افراد میں سے 15 کی موت دم گھٹنے کے باعث ہوئی، جبکہ دو افراد کی جان سینے پر شدید چوٹ لگنے اور ایک شخص کی موت سر پر زخم آنے کی وجہ سے ہوئی۔ یہ انکشاف پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، زیادہ تر اموات بھگدڑ کے دوران لوگوں پر پڑنے والے شدید دباؤ کے سبب واقع ہوئیں۔ متاثرین کے سینے پر دباؤ کی شدت سے ان کے پھیپھڑے اور دل پر نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں ٹرامیٹک ایسفیکسیہ (Traumatic Asphyxia) اور ہیموریجک شاک (Hemorrhagic Shock) کے سبب جانیں ضائع ہوئیں۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ متاثرین کے جسم پر جو زخم پائے گئے ہیں، وہ موت سے پہلے کے ہیں۔ سینے پر دباؤ کے نتیجے میں بعض افراد کو نیوموتھوریکس (Pneumothorax) بھی ہوا، جس سے ان کا سانس لینا دشوار ہو گیا۔


یہ حادثہ 15 فروری کی رات تقریباً 9:30 بجے پیش آیا، جب نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر 13 اور 14 پر اچانک بھگدڑ مچ گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسافروں کے درمیان یہ افواہ پھیل گئی کہ پریاگ راج جانے والی دو ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ بھگدڑ کے دوران کئی مسافر زمین پر گر گئے، جس کے بعد لوگوں کا دباؤ بڑھتا چلا گیا اور اموات واقع ہوئیں۔

ریلوے حکام کے مطابق، حادثے کے وقت دونوں پلیٹ فارمز پر بے حد بھیڑ تھی، جس کی وجہ سے کچھ لوگ بے ہوش ہو گئے اور حالات بے قابو ہو گئے۔ حادثے کے بعد حکام نے فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔

حادثے کے بعد ریلوے نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو فی کس 10 لاکھ روپے، شدید زخمیوں کو ڈھائی لاکھ روپے اور معمولی زخمیوں کو ایک لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔