بنگال میں کورونا وائرس کا ایک اور نیا مریض، کل مریضوں کی تعداد 10 ہوئی

محکمہ صحت کے لئے پریشانی کی بات یہ ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر اس مریض کی بیرون ممالک سفر کرنے یا پھر بیرون ممالک سے آنے والے کسی شخص سے رابطے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: 24 گھنٹے تک بنگال میں کورونا وائرس کا کوئی نیامریض سامنے نہیں آنے پر راحت کی سانس کے درمیان کل نصف رات ایک پرائیوٹ اسپتال میں داخل شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد محکمہ صحت اس لئے پریشان نظر آیا کیونکہ کہ اس مریض سے متعلق کہا جارہا ہے کہ وہ نہ بیرون ملک گیا تھا، نہ ہی کسی بیرون ممالک سے آنے والے شخص کے رابطے میں آیا تھا اور نہ ہی وہ ریاست کے باہر گیا تھا۔

محکمہ صحت کے لئے پریشانی کی بات یہ ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر اس مریض کی بیرون ممالک سفر کرنے یا پھر بیرون ممالک سے آنے والے کسی شخص سے رابطے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ ایسے میں یہ سوال کھڑا ہوگیا ہے کہ یہ شخص کورونا وائرس سے کیسے متاثر ہوا۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہیں کورونا وائرس کا ریاست میں معاشرتی ترسیل تو نہیں ہوگیا ہے؟۔ اگرایسا ہے تو یہ خطرے کی بات ہے اس لئے اس معاملے کو بہت ہی سنجیدگی سے لیا جارہا ہے۔ اس شخص کے ساتھ رابطے میں آنے والوں کی شناخت شروع کردی گئی ہے۔ خاندان کے دوسرے ممبروں کو بھی پہلے سے ہی قرنطینہ میں بھیج دیا گیا ہے۔


ذرائع کے مطابق نیا پاڑہ علاقے کا رہنے والا 66 سالہ شخص کو گزشتہ دنوں کھانسی، بخار اور سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کے بعد بائی پاس کے پاس واقع ایک پرائیوٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کی جانچ کی تو رپورٹ مثبت آئی۔ اب محکمہ صحت اس شخص کے ریکارڈ کی جانچ کر رہی ہے۔

خبروں کے مطابق مریض کے اہل خانہ نے ڈیکلریشن فارم میں کسی غیر ملکی سفر کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ وہ کسی بھی بیرون ممالک سے آئے شخص سے رابطے میں نہیں آیا تھا اور نہ ہی کسی دوسری ریاست گیا تھا۔ مگر سوال یہ ہے کہ یہ شخص کس طرح متاثر ہوا۔ اس سے قبل دمدم کے رہنے والے کورونا وائرس کے مریض جن کی گزشتہ دنوں موت ہوگئی ہے سے متعلق کہا گیا تھا کہ وہ کہیں باہر نہیں گیا تھا مگر بعد میں معلوم ہوا کہ وہ آزاد ہند ایکسپریس کے ذریعہ مہاراشٹر سے دمدم آیا تھا۔ بنگال میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 10 تک پہنچ گئی ہے جب کہ کورونا وائرس سے ریاست میں ایک کی موت ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔