ضبط شدہ کار کو چھوڑنے کے لیے 3 ہفتے کا وقت ملے گا

ضبط کی گئی گاڑیوں کے لیے دہلی حکومت کی جانب سےنئے رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں۔ ہدایات کے مطابق ان گاڑیوں کے مالکان کو تین ہفتوں میں دستاویزات جمع کرانے ہوں گے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اگر آپ کی گاڑی محکمہ ٹرانسپورٹ نے ضبط کر لی ہے اور آپ اس گاڑی کو واپس لینا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو ضروری چیزوں پر عمل کرنا ہو گا۔ دہلی حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے ضبط کی گئی گاڑیوں کے لیے نئی ہدایات جاری کی ہیں۔ نئی ہدایات کے مطابق ضبط شدہ گاڑیوں کی دستاویزات تین ہفتوں میں جمع کرانا ہوں گے۔ انفورسمنٹ ایجنسی دستاویزات جمع کرانے کے ایک ہفتے کے اندر اپنا فیصلہ دے گی۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق دہلی حکومت کے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے ضبط شدہ گاڑیوں کو واپس حاصل کرنے کے لیے ٹائم لائن جاری کی ہے۔ گاڑی کے مالک کو اس ٹائم لائن کے اندر یہ عمل مکمل کرنا ہوگا۔ گاڑی کے مالک کو گاڑی ضبط کیے جانے کے تین ہفتوں کے اندر تمام ضروری دستاویزات جمع کرانا ہوں گے، جس کے ایک ہفتے کے اندر محکمہ اس درخواست پر اپنا فیصلہ دے گا۔


اگر گاڑی کا مالک اپنی ضبط شدہ گاڑی کو چھڑوانے کے لیے 3 ہفتوں کے اندر دستاویزات جمع نہیں کرواتا تو اسے اسکریپنگ کے لیے بھیج دیا جائے گا۔ یہ انتظام ان ضبط شدہ گاڑیوں کے لیے ہے جن کی عمر پوری ہو چکی ہے۔ دہلی میں 10 سال مکمل کرنے والی ڈیزل گاڑیاں اور 15 سال مکمل کرنے والی پیٹرول گاڑیوں کو پرانی مانا جاتا ہے۔

اس عمل کے لیے دہلی حکومت نے ایک آن لائن پلیٹ فارم بنایا ہے۔ اس کے ساتھ گاڑی کے مالک، انفورسمنٹ ایجنسی اور ضبط کی گئی گاڑی سے متعلق تمام تفصیلات اس پلیٹ فارم پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس آن لائن پلیٹ فارم کی مدد سے پورے عمل کو ٹریک کرنا آسان ہو جائے گا۔


دہلی حکومت کے رہنما خطوط کے مطابق چار پہیہ گاڑیوں کو ضبط کرنے پر گاڑی کے مالک کو ادائیگی کی رقم کے طور پر 10,000 روپے ادا کرنے ہوں گے۔حکومت نے سال 2023 میں ان گاڑیوں کے لیے رہنما خطوط جاری کیے جن کی میعاد ختم ہو چکی ہے۔ دہلی حکومت نے کہا کہ پیٹرول پر چلنے والی گاڑیاں 15 سال اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیاں 10 سال تک چلائی جا سکتی ہیں۔ اس کے بعد ان گاڑیوں کا استعمال بند کر دیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔