نیپال بحران: فوج کے ہاتھوں میں کمان، عبوری حکومت کے لیے نئے چہروں کی تلاش
نیپال میں شدید تشدد اور وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے استعفے کے بعد فوج نے کمان سنبھال لی ہے۔ عبوری حکومت کے لیے نئے چہروں کی تلاش جاری ہے، جبکہ کرفیو اور ہائی الرٹ نافذ ہے

کھٹمنڈو: نیپال اس وقت شدید سیاسی اور سماجی بحران سے گزر رہا ہے۔ پیر (8 ستمبر) اور منگل (9 ستمبر) کو ملک میں جس پیمانے پر تشدد اور بدامنی دیکھنے کو ملی، اس نے تاریخ میں ایک نیا باب رقم کر دیا ہے۔ وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے استعفے کے بعد ملک میں کرفیو نافذ ہے اور فوج نے براہِ راست کمان سنبھال لی ہے۔ عبوری حکومت کے لیے نئے چہروں کی تلاش جاری ہے۔
یہ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب حکومت نے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی۔ طلبہ اور نوجوانوں کی قیادت میں ’جنریشن-زی‘ نے احتجاج کا آغاز کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے ایک بڑے عوامی اشتعال میں بدل گیا۔ عوام نے نہ صرف حکومت پر بدعنوانی اور عام لوگوں کی مشکلات کے تئیں بے حسی کا الزام لگایا بلکہ سیاسی اشرافیہ کے پرتعیش طرزِ زندگی کے خلاف بھی شدید آواز بلند کی۔
مظاہروں کے دوران حالات اس قدر خراب ہوئے کہ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس، وزیروں کے مکانات اور کئی سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی۔ اطلاعات کے مطابق تین بڑی جیلوں سے قیدی فرار ہو گئے، جن میں کھٹمنڈو کی مشہور ’نکّھو جیل‘ بھی شامل ہے۔ یہاں سے مظاہرین نے سابق وزیر داخلہ روی لامیچھانے کو بھی رہا کرا لیا۔
سوشل میڈیا پر پابندی منسوخ کیے جانے کے باوجود مظاہرے رکنے کے بجائے مزید شدت اختیار کر گئے۔ عوامی غصے کا مرکز پیر کو پولیس کارروائی میں ہلاک ہونے والے کم از کم 19 مظاہرین اور سیاسی قیادت کی مبینہ بدعنوانی بن گئی۔
ان ہنگامہ خیز حالات کے دوران صدر رام چندر پوڈیل نے عوام سے امن و سکون اور قومی اتحاد کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو موجودہ مشکل حالات سے نکالنے کے لیے ہر شہری کو ذمہ داری کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔ تاہم فوج کی تعیناتی اور کرفیو کے باوجود کئی علاقوں میں حالات قابو سے باہر رہے۔
نیپالی فوج نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ بحران کا حل صرف بات چیت اور امن کے ذریعے ممکن ہے۔ فوج نے مظاہرین اور تمام سیاسی جماعتوں سے تحمل اور گفت و شنید کی اپیل کی ہے تاکہ ملک دوبارہ پٹری پر آ سکے۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہندوستان کی ریاست اتراکھنڈ نے بھی ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے چمپاوت، پتھوراگڑھ اور اودھم سنگھ نگر کے ضلعی حکام، پولیس اور مسلح فورسز (ایس ایس بی) کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے نیپال سے متصل سرحدی علاقوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔
نیپال کے موجودہ حالات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عوامی بے چینی اور سیاسی عدم استحکام نے ایک نئے بحران کو جنم دے دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ عبوری حکومت کی تشکیل کس طرح ہوتی ہے اور فوج کس حد تک سیاسی عمل کو سہارا دیتی ہے۔ فی الحال عوام میں بے چینی اور سیاسی مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔