مودی کی حلف برداری تقریب میں عمران خان کو نہیں دی گئی دعوت

شاہ محمود قریشی نے پیر کی شام کو ایک نیوز چینل سے کہا ’’ان کی (مودی) مکمل توجہ اپنے انتخابی مہم کے دوران پاکستان کو کوسنے پر تھی۔ اب ہم یہ امید نہیں کر سکتے کہ وہ اتنی جلدی اس سے باہر نکل پائیں گے‘‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو ہندوستان کی طرف سے نریندر مودی کی بطور وزیر اعظم دوسری مدت کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین سرد مہری کے جلد خاتمے کا کوئی امکان نہیں۔

حکومت کے بیان کے مطابق ’پڑوسی پہلے‘ کی پالیسی کے تحت بنگلہ دیش، میانمار، سری لنکا، تھائی لینڈ، نیپال اور بھوٹان کے رہنماؤں کو حلف برداری کی تقریب میں شریک کی دعوت دی گئی ہے اور پاکستان اس فہرست میں شامل نہیں ہے۔


وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ کرغزستان اور ماریشس کے رہنماؤں کوبھی دعوت دی گئی ہے، تاہم اگلے ماہ کرغزستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں عمران خان اور نریندر مودی کی ملاقات متوقع ہے۔ اس اجلاس میں دونوں رہنما شرکت کر رہے ہیں۔

عمران خان کو مدعو نہیں کرنا ہندوستان کا داخلی معاملہ: پاکستان


ادھر، پاکستان نے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے جمعرات کو ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لئے وزیر اعظم عمران خان کو مدعو نہ کرنے کے حکومت ہند کے فیصلہ کو ہندوستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔

انگریزی روزنامہ ’ ڈان‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کی شام کو ایک نیوز چینل سے کہا ’’ان کی (مودی) مکمل توجہ اپنے انتخابی مہم کے دوران پاکستان کو کوسنے پر تھی۔ ہم اب یہ امید نہیں کر سکتے کہ وہ اتنی جلدی اس سے باہر نکلیں گے‘‘۔


مودی نے جب 2014 میں وزیر اعظم کے عہدہ کا حلف لیا تھا تو ان کی حلف برداری کی تقریب میں جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) ممالک کے لیڈروں کو مدعو کیا گیا تھا جن میں پاکستان بھی شامل تھا۔ پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے اس وقت مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی تھی۔

قابل غور ہے کہ 14 فروری کو جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں مرکزی ریزرو پولس فورس (سی آر پی ایف) کے قافلے پر ہوئے خود کش حملے میں 40 جوانوں کے شہید ہونے کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 May 2019, 5:10 PM
/* */