آبے کے قتل سے سبق لینے کی ضرورت، اگنی پتھ اسکیم کو واپس لینے کا کیا مطالبہ

بعض قانون سازوں نے جاپان کے سابق وزیر اعظم کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قاتل نے تین سال تک جاپانی بحریہ میں خدمات انجام دیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں پیر کو دفاعی صلاح کار (ایڈوائزری) کمیٹی کی میٹنگ میں نئی ​​بھرتی کی اپوزیشن قانون سازوں کی طرف سے جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کے سابق میرین کے ذریعہ کئے گئے قتل کی وارننگ کے طور پر مخالفت کی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن کے کم از کم چھ ارکان پارلیمنٹ نے ایک میمورنڈم پر دستخط کیے ہیں جس میں بھرتی اسکیم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ میمورنڈم پر دستخط کرنے والوں میں کانگریس کے شکتی سنگھ گوہل اور رجنی پاٹل، ترنمول کانگریس کے سوگت رائے اور سدیپ بندوپادھیائے، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی سپریا سولے اور راشٹریہ جنتا دل کے اے ڈی سنگھ شامل ہیں۔


ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں راج ناتھ سنگھ، آرمی چیف منوج پانڈے، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار اور دیگر اعلیٰ فوجی افسران نے ارکان پارلیمنٹ کو فوج کی نئی بھرتی اسکیم ’اگنی پتھ‘ کے بارے میں جانکاری دی۔

اگنی پتھ اسکیم کے حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا تھا جس کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور بہار ، جھارکھنڈ اور کچھ دیگر ریاستوں میں ٹرینوں کو نذر آتش کیا گیا۔ ملک کی کئی بڑی اپوزیشن جماعتوں نے فورسز میں چار سال کی مختصر مدت کے لیے اس منصوبے کی مخالفت کی ہے۔


ارکان پارلیمنٹ نے وزیر دفاع سے سخت سوالات کیے اور جاننا چاہا کہ کیا اس منصوبے کا قومی سلامتی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا؟ انہوں نے دلیل دی کہ ہزاروں اگنی ویر چار سال بعد فوج سے باہر ہو جائیں گے اور ان کے پاس انتہائی حساس معلومات ہوں گی۔

بعض قانون سازوں نے جاپان کے سابق وزیر اعظم کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قاتل نے تین سال تک جاپانی بحریہ میں خدمات انجام دیں۔ مسٹر آبے کو جمعہ کو انتخابی مہم کے دوران گولی مار دی گئی تھی۔


ذرائع نے بتایا کہ مسٹر گوہل نے ایک تحریری بیان کمیٹی کے سامنے پیش کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جمہوریت میں جلد بازی میں فیصلے نہیں کئے جاتے۔ حکومت اس سکیم کو پارلیمانی ٹیسٹ کے تحت لائے اور اسے آزمائشی بنیادوں پر نافذ کرے۔

مسٹر گوہل نے سابق دفاعی سربراہ آنجہانی جنرل بپن راوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فوجیوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کی جنگ سے یہ سبق ملتا ہے کہ مناسب تربیت یافتہ فوجی ان فوجیوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں جنہوں نے مختصر مدت کے لیے خدمات انجام دیں۔


مشاورتی کمیٹیاں ایسا فورم ہیں جہاں حکومت کی پالیسیوں کو نافذ کرنے کے سلسلے یں ارکان پارلیمنٹ کی وزیر کے ساتھ غیر رسمی بات چیت ہوتی ہے اور وہ اپنی تجاویز دیتے ہیں۔ تاہم حکومت ان کی تجاویز کو قبول کرنے کی پابند نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔