امارت شرعیہ جیسا نظام پورے ملک میں قائم کرنے کی ضرورت: محمود پراچہ

محمود پراچہ نے کہا کہ ہمیں بحیثیت پبلک اپنے اس مقام کو خود سمجھنا چاہیے، تاکہ ہم جرات و ہمت کے ساتھ اپنے حقوق کے حصول کی آواز اٹھا سکیں اور ڈر اور خوف ہمارے ذہنوں سے دور ہو سکے۔

محمود پراچہ، تصویر آئی اے این ایس
محمود پراچہ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

پٹنہ: امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ نے اپنی ملی اور سماجی خدمات اور دار القضاء کا جنتا مضبوط و مستحکم نظام بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ اورمغربی بنگال میں قائم کیا ہے اور شعبہ دار القضاء کے ذریعہ آپسی جھگڑوں اور تنازعات کو جس خوش اسلوبی کے ساتھ شریعت کے قانون کے مطابق ملکی آئین کا بھی لحاظ رکھتے ہوئے نمٹایا جا رہا ہے وہ بے نظیر ہے، اس نمونے پر پورے ملک میں نظام دار القضاء کو قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ المعہد العالی جیسا ادارہ جہاں ملک کے مشہور و معروف اداروں کے علماء اور فضلاء قضاء و افتاء کی عملی تربیت لیتے ہیں اس ادارہ کے ذریعہ پورے ملک کو نمونہ فراہم کیا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور ماہر قانون محمود پراچہ نے المعہد العالی امارت شرعیہ کے کانفرنس ہال میں امارت شرعیہ کے ذمہ داروں اور قضا و افتاء کی تربیت حاصل کرنے والے علماء کرام کے ایک مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

محمود پراچہ نے کہا کہ امارت شرعیہ نہ صرف قضاء کے میدان میں بلکہ مختلف طرح کے جدید مسائل کو حل کرنے کے سلسلہ میں ایک ماڈل اور نمونہ قائم کر سکتی ہے، جس سے نہ صرف ملک کو بلکہ پوری دنیا کو رہنمائی مل سکتی ہے۔ انہوں نے امارت شرعیہ کے اس وسیع تر نظام کو دیکھ کر بہت ہی مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے یہ جان کر حیرت انگیز خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اس طرح منظم اور مرتب انداز میں کام کرنے والا ادارہ ہمار ے ملک میں موجود ہے۔ انہوں نے کئی قانونی پہلووں پر قیمتی محاضرہ پیش کیا،


محمود پراچہ نے اپنے خطاب میں آئین کی اہمیت کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ جمہوری طرز حکومت میں پبلک مالک ہوتی ہے اور حکومت، عدالت، میڈیا اور انتظامیہ اس کے خدمت گار ہوتے ہیں، ہندوستانی آئین پبلک اور ان خدمت گاروں کے درمیان ایک معاہدہ اور اگریمنٹ ہے، اگریہ خدمت گار اس معاہدہ اور اگریمنٹ کے مطابق پبلک کی خدمت کر رہے ہیں تو وہ اپنی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں اور اگر اس معاہدہ اور اگریمنٹ کے خلاف ان کا عمل ہے تو گویا وہ اپنی ذمہ داری کو ایمانداری سے انجام نہیں دے رہے ہیں۔

محمود پراچہ نے کہا کہ ہمیں بحیثیت پبلک اپنے اس مقام کو خود سمجھنا چاہیے، تاکہ ہم جرات و ہمت کے ساتھ اپنے حقوق کے حصول کی آواز اٹھا سکیں اور ڈر اور خوف ہمارے ذہنوں سے دور ہو سکے۔ آئین ہند نے ہمیں جو آزادی اور حقوق دیئے ہیں، ان کا جاننا لوگوں کے لیے بہت ضروری ہے، بلکہ خواص طبقہ کو آئین ہند کا مطالعہ کرنا چاہیے، آئین کا کئی زبانوں میں ترجمہ موجود ہے، ذمہ دار لوگوں کو اسے ضرور پڑھنا چاہیے، آئین پر جتنا آپ کا علم گہرا ہو گا آپ کو اپنے اندر اعتماد اور مضبوطی کا احساس اسی قدر ہوگا، آئین میں ملک کے تمام باشندوں کو ہر طرح کا تحفظ حاصل ہے۔


پراچہ نے سامعین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے قضاء کے کاموں میں در پیش کئی قانونی پیچیدگیوں پر روشنی ڈالی اور ان سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے اس کا طریقہ کار بتایا۔ اس محاضرہ میں قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی، المعہد العالی کے سکریٹری مولانا عبد الباسط ندوی، المعہد العالی کے اساتذہ مولانا بد ر احمد مجیبی، مولانا نور الحق رحمانی، مولانا مفتی امتیاز احمد قاسمی، مولاناروح الامین قاسمی، امارت شرعیہ کے نائب قاضی مولانا مفتی انظار عالم قاسمی، مولانا مفتی وصی احمد قاسمی، مفتی امارت شرعیہ مولانا مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی، نائب مفتی مولانا احتکام الحق قاسمی، معاون قاضی مولانا مجیب الرحمن قاسمی، معاون قاضی مولانا شمیم اکرم رحمانی، مولانا عبد اللہ انس قاسمی، مولانا راشد العزیری ندوی، مولانا امام الدین قاسمی، مولانا ضیاءالاسلام قاسمی کے علاوہ دار القضاء کے دیگر ذمہ داران و کارکنان، تربیت قضاءاور المعہد العالی کے طلبہ شریک تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔