نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ کے دن کتنے جنرل ٹکٹ فروخت ہوئے؟ ریلوے کے وزیر نے پارلیمنٹ میں دیا جواب

وزیر ریل اشونی ویشنو نے لوک سبھا میں بتایا کہ 15 فروری کو نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر تقریباً 49000 جنرل ٹکٹ فروخت کیے گئے، جو روزانہ کی اوسط سے 13000 کافی زیادہ تھے

<div class="paragraphs"><p>نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھیڑ کا منظر / یو این آئی</p></div>

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھیڑ کا منظر / یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر 15 فروری کو ہونے والی بھگدڑ کے معاملے پر حکومت نے پارلیمنٹ میں تفصیلات فراہم کی ہیں۔ ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے بتایا کہ اس دن اسٹیشن پر 49000 جنرل ٹکٹ فروخت ہوئے تھے، جو روزانہ کے اوسط سے 13000 زیادہ تھے۔ واضح رہے کہ بھگدڑ کے نتیجے میں 18 افراد کی موت ہو گئی تھی۔

یہ معلومات ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مالا رائے کے ایک سوال کے تحریری جواب میں دی گئی۔ وزیر ریل نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ میں روزانہ اوسطاً 36000 جنرل ٹکٹ فروخت ہوتے تھے، لیکن 15 فروری کو یہ تعداد 49000 تک پہنچ گئی۔

ریلوے کے وزیر نے بتایا کہ رش کو قابو میں رکھنے کے لیے 5 ’کمبھ اسپیشل‘ ٹرینیں چلائی گئیں، جن میں ہر ایک میں تقریباً 3000 مسافروں کی گنجائش تھی۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ فروخت شدہ تمام ٹکٹوں کا مطلب یہ نہیں کہ تمام سفر اسی دن یا اسی اسٹیشن سے شروع ہوئے۔ کچھ لوگ پہلے سے ہی مستقبل کی تاریخوں کے لیے بھی جنرل ٹکٹ خرید لیتے ہیں۔

اس سوال کے جواب میں ریلوے کے وزیر نے وضاحت کی کہ جنرل ٹکٹ صرف اسٹیشن کے کاؤنٹر سے ہی نہیں بلکہ مختلف ذرائع سے بھی خریدے جا سکتے ہیں۔ 199 کلومیٹر تک کی مسافت کے لیے جنرل ٹکٹ سفر کے دن خریدا جا سکتا ہے، جب کہ 200 کلومیٹر یا اس سے زیادہ کے لیے تین دن پہلے بھی خریدا جا سکتا ہے۔


انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن دہلی ریجن کے 57 اسٹیشنوں میں شامل ہے، اس لیے یہاں سے فروخت ہونے والے ٹکٹ کسی بھی قریبی اسٹیشن سے سفر کے لیے بھی ہو سکتے ہیں۔

کمبھ میلے کا اثر؟

یہ بھگدڑ کمبھ میلے کے دوران ہوئی، جس کی وجہ سے مسافروں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ وزیر ریل نے بتایا کہ حکومت نے اضافی رش کو سنبھالنے کے لیے مناسب اقدامات کیے، جن میں خصوصی ٹرینوں کا بندوبست بھی شامل تھا۔ تاہم، یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس دن رش غیر متوقع تھا یا پہلے سے اندازہ لگایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔