مساجد اور مدارس میں قرنطینہ مراکز کا قیام اقلیتوں کے لیے بہترین متبادل: نواب ملک

اسپتال کے بستروں کو ان مریضوں کے لیےمختص کیا جا رہا ہے۔ اور قرنطینہ میں رکھے جا رہے افراد کے لیے بھی ہر طرح سے مدد کی جا رہی ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اقلیتی طبقے کی آبادی والے علاقوں میں وہاں کے مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے کے لیے اگر لوگ تیار ہوں تو ان علاقوں کے مدرسوں ومساجد کو استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے قرنطینیہ میں رکھے گئے ان افراد کو جہاں ایک طرف وہ زیادہ اطمینان محسوس کریں گے تو دوسری طرف انھیں ثواب کمانے کا موقع بھی ملے گا اس طرح کی وضاحت راشٹروادی کانگریس پارٹی ممبئی کے صدر اور ریاست کے اقلیتی وزیر نواب ملک نے آج یو این آئی سے ایک خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کی۔

کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے قرنطینہ میں رکھے جانے کے سلسلے میں لوگوں میں پائے جا رہے خدشات اور مختلف مقامات سے ملی شکایات کے سلسلے میں وزیر برائے اقلتی امور نواب ملک نے عوام کو اطمنان دلایا کہ حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہےکہ عوام کو سہولت بہم پہنچائے۔ اس سلسلے میں مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اسپتال کے بستروں کو ان مریضوں کے لیےمختص کیا جا رہا ہے۔ اور قرنطینہ میں رکھے جا رہے افراد کے لیے بھی ہر طرح سے مدد کی جا رہی ہے۔


نواب ملک نے اس بات کی تفصیل سے وضاحت کی کہ اگر اقلیتی طبقے کی آبادی والے علاقوں میں وہاں کے مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے کے لیے اگر لوگ تیار ہوں تو ان علاقوں کے مدرسوں ومساجد کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اور یہ حکومتی انتظامیہ کے تحت جاری مراکز کا ایک بہتریں متبادل ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اگر مسجد اور مدرسوں میں مسلم قرنطینہ میں رکھے جائیں گے تو انھیں زیادہ اطمنان اور سہولت ہوگی۔ انکی نماز اور مسجد میں اعتکاف کر کے ثواب کمانے کا موقع بھی ملے گا۔

نواب ملک نے بتایا کہ اگر لوگ تیار ہوں اور مساجد یا مدرسوں کو قرنطینیہ مراکز بنایا جائے تو یہ بہت مناسب اقدام ہوگا۔ اس موقع پر انھوں نے بتایا کہ اگر کوئی ان قرنطینیہ مراکز میں رکھا گیا تو مہاراشٹرا حکومت اس کو روزآنہ 150 روپیے فی کس ادا کرے گی تاکہ وہ اپنے لیے کھانے پینے کی اور دوسری اشیائے ضروری خرید سکے ۔


واضح رہے کہ کل نواب ملک نے میونسپل کارپوریشن و زون 5کے تمام افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کے بعد میونسپل کمشنر کی جانب سے منظورہ فیصلوں کے بارے میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرنے ہوئے بتایا تھا کہ جہاں اقلیتی طبقے کی آبادی ہے، وہاں کے مریضوں کو قرنطینہ کرنے کے لیے اگر لوگ تیار ہوئے تو ان علاقوں کے مدرسوں ومساجد کو استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

وزیر اقلیتی امور نواب ملک کے اس اعلان پر مدرسہ علی رضا ساکی ناکہ ممبئی کی جانب سے مثبت ردعمل سامنے آیاہے۔ اور دوسرے اقلیتی آبادی والے علاقوں میں بھی اس پر غور کیا جا رہا ہے۔ اندازہ ہے کہ عوام اور خاص کر مسلم افراد کو سہولت بہم پہنچانے والی اس پیشکش پر جلد ہی دوسری جگہوں سے بھی مثبت رد عمل کا اظہار ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 May 2020, 4:30 AM
/* */