کشمیر: این سی کارکنوں کی ہلاکت کا بی جے پی پر الزام

نیشنل کانفرنس کی ممبر اسمبلی حبہ کدل شمیمہ فردوس نے کہا ’’میں چاہتی ہوں کہ ان ہلاکتوں کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائے۔ قاتلوں کو سامنے لایا جائے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سرینگر : نیشنل کانفرنس کی ممبر اسمبلی حبہ کدل شمیمہ فردوس نے الزام لگایا کہ ان کے پرسنل سکریٹری سمیت دو پارٹی کارکنوں کو حکومت، بی جے پی اور آر ایس ایس نے قتل کیا ہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملی ٹینٹ تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ شمیمہ فردوس ہفتہ کو یہاں نامہ نگاروں سے بات کررہی تھیں۔ وہ میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور رو پڑیں۔ انہوں نے کہا ’میں چاہتی ہوں کہ ان ہلاکتوں کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائے۔ قاتلوں کو سامنے لایا جائے۔

سرکار سے ہوں یا سرکار سے باہر۔ مجھے لگتا ہے کہ اس میں بی جے پی کا ہاتھ ہے۔ اس میں بی جے پی اور آر ایس ایس کا ہاتھ ہے۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی جھجک نہیں ہے۔ میں بالکل وثوق سے کہتی ہوں کہ ان ہلاکتوں میں ان ہی جماعتوں کا ہاتھ ہے‘۔ بتادیں کہ نامعلوم اسلحہ برداروں نے جمعہ کو سری نگر کے حبہ کدل میں فائرنگ کرکے نیشنل کانفرنس کے دو کارکنوں کو ہلاک جبکہ تیسرے کو شدید طور پر زخمی کردیا۔ نیشنل کانفرنس کے مقتول کارکن نذیر احمد وانی اور مشتاق احمد بٹ ممبر اسمبلی شمیمہ فردوس کے بہت قریبی ساتھیوں میں شمار تھے۔ ان میں سے نذیر احمد وانی محترمہ شمیمہ کے پرسنل سکریٹری تھے۔

شمیمہ فردوس نے کہا ’یہ (نذیر احمد) میرے پرسنل اسسٹنٹ تھے۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ریاستی اسمبلی کے اسپیکر اس ہلاکت پر دو لفظ بیان نہیں کئے۔ کیا یہ اسمبلی کا حصہ نہیں تھے۔ اس کو اعزازیہ اسمبلی سے ملتا تھا‘۔ انہوں نے ریاستی حکومت اور گورنر ستیہ پال ملک کو ہلاکتوں کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ’نیشنل کانفرنس اور میرے ساتھیوں کا بے دردانہ قتل کس نے کیا؟ گورنر صاحب نے کہا تھا کہ میں یہاں صاف ستھرے انتخابات کراؤں گا۔ کسی کی ہلاکت نہیں ہوگی۔ اس ہلاکت کی ذمہ داری حکومت اور گورنر صاحب پر عائد ہوتی ہے۔ وہاں کوئی پولیس والا نہیں تھا۔ وہ (حملہ آور) دو بار آئے ہیں۔ انہوں نے دو بار فائرنگ کی ہے۔ پولیس نے کہا تھا کہ ہم نے ہر جگہ ناکہ بندی کی ہے۔ کہاں تھی وہ ناکہ بندی؟‘۔ انہوں نے کہا ’یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ میرا مطالبہ ہے کہ گورنر صاحب قاتلوں کو سامنے لائیں۔

کسی بھی جنگجو تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ وہ معصوم شخص تھے۔ وہ غریبوں کے رفقاء تھے۔ میں نے اور میرے لوگوں نے غریبوں کی خدمت کی ہے۔ چیف سکریٹری، حکومت ہندوستان، بی جے پی اور مودی جی نے ہی ان کا قتل کروایا ہے۔ وہ اپنی شرافت اور اخلاق کا ثبوت دیکر قاتلوں کو سامنے لائیں‘۔ شمیمہ فردوس نے الزام لگایا کہ پولیس صحیح سے واقعہ کی تحقیقات نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا ’پولیس کیا کررہی ہے؟ پولیس نے کل کیا کیا؟ ایک بندہ نہیں تھا وہاں پر۔ پوچھ گچھ کرنے کے لئے ایک بندہ بھی وہاں نہیں گیا ۔ پولیس نے یہ جاننا بھی ضروری نہیں سمجھا کہ قاتل کس قد اور کس شکل کے تھے۔ کونسے کپڑے پہنے تھے، کس موٹر سائیکل پر آئے تھے۔ ان کے پاس کونسے ہتھیار تھے؟ ‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔