مرکزکا این سی بی سے سمیروانکھیڈے کو تبدیل کرنے کا فیصلہ مناسب: نواب ملک

نواب ملک نے کہاکہ وانکھیڈے جاتے جاتے ان کے خلاف کوئی نیا تنازعہ پیدا کرنا چاہتے تھے ۔ ای میل کے ذریعے ان کے خلاف پولیس سے شکایت کی گئی۔

فائل تصویر قومی آواز
فائل تصویر قومی آواز
user

یو این آئی

این سی بی کے زونل ڈائریکٹر سمیروانکھیڈے کے تبادلے کی خبرپرردعمل ظاہر کرتے ہوئے این سی پی کے قومی ترجمان واقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے کہا ہے کہ سمیروانکھیڈے کو تبدیل کئے جانے کا مرکزی حکومت کا فیصلہ مناسب ہے لیکن جب تک اس پورے معاملے کا کوئی منطقی نتیجہ نہیں نکلتا ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

نواب ملک نے کہا کہ سمیروانکھیڈےنے این سی بی میں آنے کے بعد جعلسازی کرتے ہوئے بہت سے بے گناہ لوگوں کو غلط طریقے سے جیل میں ڈالا۔ ملازمت حاصل کرنے کے لیے جعلی سرٹیفکیٹ کا سہارا لیا۔کم عمری میں ہی شراب خانے کا لائسنس حاصل کیا۔ ہم نے یہ سب باتیں بے نقاب کیں۔ ان تمام معاملات کی تفتیش جاری ہے۔ اس کے علاوہ ہفتہ وصولی کے معاملے کی دو دو ایس آئی ٹی تفتیش کررہی ہیں۔ دہلی کی ویجلنس کمیٹی سے شکایت کی گئی ہے، ان کاجواب بھی آگیا ہے۔ابتدائی طور پر یہ واضح ہورہا ہے کہ وانکھیڈے نے سروس کوڈ کی خلاف ورزی کی ہے۔


نواب ملک نے واضح کیا کہ ان تمام معاملات کی پیروی کرکے انہیں کسی منطقی نتیجے پر پہونچایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے میڈیا کے سامنے یہ باتیں کہی تھیں کہ سمیر وانکھیڈے کی ایکسٹینشن کے لیے دہلی میں لابنگ کی جارہی ہے۔ اس کے بعد رات میں ہی وانکھیڈے کو تبدیل کر دیا گیا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لابنگ کرنے والے شخص نے اپناقدم پیچھے کھینچ لیا ہے۔ اگر سمیروانکھیڈے کو ایکسٹینشن دی گئی ہوتی تو تمام ثبوت وشواہد کے ساتھ اس معاملے کو بے نقاب کیاجاتا۔انہوں نے کہا کہ آرین خان معاملے کی دونوں ایس آئی ٹی تفتیش کررہی ہیں۔ اگر اس معاملے میں کوئی دشواری آتی ہے تو اس کی بھی جواب طلبی کی جائے گی۔ پربھاکرسائل نے حلف نامہ کے ذریعے پوری معلومات دی ہے اس لئے مجھے یقین ہے کہ اس کی پوری تفتیش کرنے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔

نواب ملک نے کہاکہ جاتے جاتے میرے خلاف کوئی نیا تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش تھی۔ ای میل کے ذریعے میرے خلاف پولیس سے شکایت کی گئی۔ اس معاملے کی تفتیش کی جائے اور اگر میرے خلاف کسی آفیسر نے کسی کو جھوٹی شکایت کرنے کے لئے کہا ہے تو ممبئی کے پولیس کمشنر کو مکتوب لکھ کر مطالبہ کرونگا کہ اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔