اُدے پور LIVE: اُدے پور سے نئے پیغام کا طلوع ’بھارت جوڑو‘

اُدے پور سے نئے پیغام کا طلوع ’بھارت جوڑو‘
کانگریس کے سہ روزہ چنتن شیویر کا ان الفاظ کے ساتھ اختتام ہو گیا ہے، ’’عین 80 سال قبل سال 1942 میں مہاتما گاندھی نے ’بھارت چھوڑو‘ کا نعرہ دیا تھا۔ سال 2022 کا ملک کا نعرہ ہے ’بھارت جوڑو‘! یہی ہے اُدے پور کا نو سنکلپ (نیا عہد)۔‘‘
کانگریس پر اس لئے حملہ ہوتا ہے کیونکہ یہاں بولنے کی پوری آزادی ہے، راہل گاندھی کا خطاب
کانگریس کا سہ روزہ چنتن شیویر آج ختم ہونے جا رہا ہے اور فی الحال اس کا اختتامی اجلاس جاری ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس سطح کے مذاکرات بند مقام پر ہوئے اس طرح کے مذاکرات کسی دوسری پارٹی کے لیڈران میں ہوں ایسا ممکن ہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بالخصوص بی جے پی اور آر ایس ایس اس طرح کے مذاکرات کی کبھی اجازت نہیں دیتے۔
راہل گاندھی نے کہا، ایسے بہت سے لیڈران ہیں جنہوں نے بی جے پی سے کانگریس میں واپسی کی ہے اور انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ بی جے پی کہا کہنے کی اجازت دیتی ہے اور کیا کہنے کی اجازت نہیں دیتی۔ اتراکھنڈ کے لیڈر یشپال آریہ کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یشپال آریہ نے انہیں بتایا کہ ایک دلت ہونے کے ناطے ان کے لیے پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے اور بی جے پی میں ان کی تذلیل کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پر آئے روز حملے ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہم اپنی پارٹی میں مذاکرات کی اجازت دیتے ہیں۔ کیونکہ یہ پارٹی، عوام اور لیڈروں کے درمیان ہے۔ ہم پر ہمیشہ میڈیا کی جانب سے اس لئے ہی حملہ کیا جاتا ہے کیونکہ یہاں مکالمہ کی پوری آزادی ہے۔ کسی بھی طبقہ کا مذہب سے تعلق رکھنے والا شخص کانگریس میں بلا خوف و خطر اپنی آواز اٹھا سکتا ہے اور سوال پوچھ سکتا ہے۔ اور کانگریس ایسا ہمیشہ کرتی رہے گی۔
راہل گاندھی نے کہا کہ نوٹ بندی، جی ایس ٹی لا کر مودی حکومت نے ملک کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ ملک میں ایک طرف بے روزگاری ہے تو دوسری طرف مہنگائی ہے۔ اس سے نمٹنا ضروری ہے۔ ہمیں اپنے لوگوں کی حالت کو دیکھنا چاہیے۔ ان اداروں کو ختم کیا جا رہا ہے جو ملک میں ریاستوں کی بات ایک دوسرے تک پہنچاتے تھے۔ یہ ادارے کسی ایک شخص، کسی ایک پارٹی کی ملکیت نہیں ہیں۔ اداروں کو منظم طریقہ سے ختم کیا جا رہا ہے
راہل گاندھی نے مزید کہا ’’ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج بولنے کی آزادی پر قدغن لگائی جا رہی ہے۔ یہ ہم نے اس وقت بھی دیکھا جب عدلیہ پر دباؤ بنایا گیا، الیکشن کمیشن کے ہاتھ کاٹے گئے اور میڈیا کو دبایا گیا۔ ملک کے بیشتر لوگوں کو یہ سمجھ میں نہیں آتا۔ کیونکہ جس دن ادارے کام کرنا بند کر دیں گے اور جب کہ ملک اپنی بات سننا بند کر دیگا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔‘‘
انہوں نے اسپائی ویئر پیگاسس کے حوالہ سے بھی بی جے پی حکومت پر حملہ بولا۔ انہوں نے کہا کہ پیگاسس محض ایک سافٹویئر نہیں بلکہ یہ سیاسی لوگوں کو خاموش کرنے کا ایک نظام ہے۔ یہ سب ہم آج اس ملک میں دیکھ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کانگریس ان حالات کا مقابلہ کس طرح کرے؟
سونیا گاندھی کی سربراہی میں سی ڈبلیو سی کا اجلاس، قومی مفاد کے مسائل اور تنظیمی تبدیلی پر تفصیلی بحث
ادے پور میں نو سنکلپ چنتن شیویر کے دوران کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں جاری ہے۔ اجلاس میں راہل گاندھی کے علاوہ دیگر رہنما شرکت کر رہے ہیں۔
پارٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ نو سنکلپ چنتن شیویر میں قومی مفاد سے وابستہ اہم مسائل اور پارٹی میں تنظیمی تبدیلی پر تفصیلی بحث کی جا رہی ہے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس
ادے پور میں نو چنتن شنکلپ 2022 کے دوران کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ سیاسی پینل میں بحث کے دوران ای وی ایم کا مسئلہ اور حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے انتخابات میں پارٹی کی شکست کا معاملہ اٹھایا گیا۔
تالمیل کمیٹیوں کے سربراہان نے اپنی اپنی رپورٹ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے حوالہ کی
ادے پور میں کانگریس کے سہ روزہ چنتن شیویر کے تیسرے اور آخری دن کوآرڈینیشن پینلز کے کنوینروں نے اپنی اپنی رپورٹ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے حوالہ کر دی۔
کانگریس کے چنتن شیویر کا آج آخری دن، ’سی ڈبلیو سی‘ کمیٹیوں کی سفارشات کو حتمی منظوری دے گی
کانگریس کا سہ روزہ چنتن شیویر اتوار یعنی آج ختم ہونے جا رہا ہے۔ شیویر کے آخر دن کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لئے پارٹی کے روڈ میپ کے ساتھ ایک اعلامیہ تیار کرنے کے لئے 6 کمیٹیوں کی طرف سے دی گئی سفارشات پر غور کرے گی۔
خیال رہے کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے 6 کمیٹیوں کے لیے 6 کنوینر مقرر کئے ہیں جو سیاست سے لے کر تنظیم، کسانوں، زراعت، نوجوانوں سے متعلق مسائل، سماجی انصاف اور فلاح و بہبود اور معیشت تک مختلف موضوعات پر بحث کرنے کے بعد اپنی سفارشات پیش کرنے کے پابند ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔