شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر مظاہرہ، ہرش مندر کی کاغذ نہ دکھانےکی اپیل 

ہرش مندر نے کہاکہ ہمیں متحد ہوکر یہ طے کرنا ہوگا کہ ہم کسی بھی صورت میں کاغذ نہیں دکھائیں گے

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ طرز پر احتجاج کرنے والی خوریجی کی خاتون مظاہرین کو سلام کرتے ہوئے مشہور مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر نے کہاکہ ہمیں متحد ہوکر یہ طے کرنا ہوگا کہ ہم کسی بھی صورت میں کاغذ نہیں دکھائیں گے انہوں نے خوریجی خاتون مظاہرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ میں آپ کے ساتھ کاندھا سے کاندھا ملاکر چلنے آیا ہوں اور میں بھی کوئی پیپر اور کاغذ نہیں دکھاؤں گا، آپ سے اپیل ہے کہ آپ لوگ بھی کوئی پیر یا کاغذ نہ دکھانے کا فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کا مظاہرہ پورے ملک میں جاری ہے اور خواتین ملک اور دستور بچانے کے لئے سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت ان کو ناکام نہیں کرسکتیں۔

سماجی کارکن، ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مسٹرہرش مندر کا خوریجی میں خاتون مظاہرین پر اس بات پربھی زور تھا کہ اگر کوئی سرکاری عہدیدار آپ سے دستاویزات یا کاغذات مانگے تو اسے آپ ہرگز نہ دکھائیں۔انہوں نے خواتین کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہاکہ آپ نے وہ کر دکھایا گیا ہے جس کی امید کسی کو نہیں تھی۔ آپ کو کسی طرح بھی حوصلہ نہیں ہارنا ہے اور اپنے موقف پر قائم رہنا ہے۔ انہوں نے قومی شہریت ترمیمی قانون کو سیاہ اور خلاف آئین قرار دیتے ہوئے کہاکہ شاہین باغ کے بعد خاتون مظاہرین کا جوش و خروش خوریجی میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔


عشرت جہاں نے بتایا کہ شاہین باغ کی طرف سے شروع کیا گیا مظاہرہ کل رات خوریجی میں اہم خطاب کرنے والوں میں آل انڈیا ڈیموکریٹک وومین ایسوسی ایشن (اینڈوا) کی صہبا‘ جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کی سابق صدر سوچیتا دیو، محمد ابو ذر چودھری،ہائی منچ کے رویش عالم وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اہم شخصیات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے 19جنوری کی رات میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ یونین کے سابق سکریٹری نبیل عثمانی اور اسٹوڈینٹ لیڈر یاسین غازی نے مظاہرین سے خطاب کیا تھا۔ انہوں نے خواتین کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ اس کالا قانون کے خلاف آپ لوگ گھروں سے نکلی ہے۔ انہوں نے حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہاکہ اس قانون کے ذریعہ حکومت نے سماج کو بانٹنے کا کام کیا ہے اس کے خلاف باہر نکل آپ نے ثابت کردیا ہے کہ حکومت اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوگی۔

قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ خاتون مظاہرین کی جاری دھرنے میں اظہار یکجہتی کے لئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا دگ وجے سنگھ پہنچے اور ان لوگوں سے اظہار یکجہتی کیا۔البتہ انہوں نے وہاں کوئی تقریر نہیں کی۔ شاہین باغ مظاہرین کے منتظم کا موقف رہا ہے کہ اس کو کسی طرح سے بھی سیاست سے دور رکھا جائے اور مذہبی رنگ نہ دیا جائے جس میں وہ لوگ اب تک کامیاب رہے ہیں اور کسی بھی سیاسی شخصیت کو نہ بلایاگیا ہے اور نہ اسٹیج پر جگہ دی گئی ہے۔ منتظم کا کہنا ہے کہ ویسے بھی یہاں کسی کو بلایا نہیں جاتا ہے بلکہ سب لوگ وہاں خود آتے ہیں اور اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ خوریجی میں بڑی تعداد میں کالے غبارے چھوڑے گئے جس پر نو سی اے اے،نو این آر سی اور نو این پی آر لکھ اہوا تھا۔ اس طرح خوریجی نے بھی شاہین باغ کی طرح کچھ نیا کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔


اس کے علاوہ شاہین کے منتظمین نے کچھ میڈیااہلکاروں کو بھی اندر جانے نہیں دیا اور ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ غلط رپورٹنگ کرتے ہیں ایڈیٹنگ کرکے سیاق و سباق نکال دیتے ہیں اور اس طرح ہمیں ملک کا غدار ٹھہرایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان ہندوستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں لیکن کچھ چینل والے اسے پاکستان زندہ نعرہ دکھاتے ہیں۔ شاہین باغ میں بھی مختلف شعبہائے حیات سے تعلق رکھنے والوں کا سلسلہ جاری رہا ہے۔ تمام مقررین نے قومی شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی اور اس ملک اور سماج کو تقسیم کرنے والے قراردیا۔

دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور خواتین کے ساتھ مرد بھی مظاہرے کرنے کے نئے نئے انداز اپناتے ہیں۔ اس وقت دہلی میں سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، مصطفی آباد، کردم پوری، شاستری پارک، اورجامع مسجدسمت ملک تقریباً پچاس سے زائد مقامات پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔


دہلی کے بعد سب سے زیادہ شدت سے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہار سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور وہاں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29 دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور یہاں خواتین کی بڑی تعداد ہے۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ’سیوان،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، سمستی پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور بہت سے ہندو نوجوان مسلمانوں کی حفاظت کرتے نظر آئے۔

کولکاتہ کے پارک سرکس میں خواتین سخت پریشانیوں کے باوجود اپنا مظاہرہ جاری رکھا۔ انتظامیہ سہولت کی لائن کاٹ کر دھرنا کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن خواتین کے عزم و حوصلہ کے سامنے وہ ٹک نہیں سکی۔ لکھنو میں خواتین نے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ 19دسمبر کو احتجاج کے بعد تشدد کی وجہ سے اترپردیش میں احتجاج پوری طرح بند تھا اور رات میں بھی پولیس خواتین کو بھگانے کی کوشش کی لیکن خواتین ڈٹی رہیں۔


تقریباً 200 خواتین پر ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود آج ہزاروں کی تعداد میں خواتین مطاہرہ کر رہی ہیں۔یہاں کی خواتین کی جانفشانی کا یہ عالم ہے کہ کھلے آسمان کے نیچے سخت سردی کے عالم بغیر کمبل اور روشنی کے مظاہرہ کررہی ہیں۔پولیس نے یہاں کی لائٹ کاٹ دی تھی، کمبل اور کھانے کا سامان چھین کر لے گئے تھے لیکن پولیس کی ہٹلر شاہی رویہ بھی ان خواتین کا جوش و خروش کم نہ کرسکا۔ پولیس نے یہاں ٹینٹ لگانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ خواتین موبائل کی روشنی سے احتجاج کی روشنی پوری دنیا میں پہنچارہی ہیں۔

اتر پردیش میں سب سے پہلے الہ آباد کی خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا تھا جہاں آج بھی مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ ان مظاہرے کی اہم بات یہ ہے کہ اس کے پس پشت نہ کوئی پارٹی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی تنظیم، جو کچھ بھی آتا ہے وہ رضاکارانہ طور پر آتا ہے اور عام لوگ ضرورت چیزیں خواتین کو پہنچاتے ہیں۔


شاہین باغ-دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد - دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار‘۔سبزی باغ پٹنہ - بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،۔ارریہ سیمانچل بہار،۔بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار۔ مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،۔مغلا خار انصارنگر نوادہ بہار،۔مدھوبنی بہار،۔سیتامڑھی بہار،۔سیوان بہار،۔گوپالگنج بہار،۔کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار،۔ہردیا چوک دیوراج بہار،۔ نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر،۔ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر،۔ آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر،۔سرکس پارک کلکتہ،۔قاضی نذرل باغ مغربی بنگال،۔اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،35۔روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپور-یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،۔کوٹہ راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور، مانک باغ اندور، احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔