بی جے پی حکمراں ہندوستان میں حب الوطنی اور قوم پرستی انسانیت پر بھاری

حکومت ہند اپنے ہی شہریوں کے ایک طبقہ کے ساتھ جو کر رہی ہے، مجھے اس پر ذرا بھی فخر نہیں اور مجھے ایسے لوگوں پر بھی فخر نہیں ہے جو اس کی معافی دے دیتے ہیں۔

تصویر Getty Images
تصویر Getty Images
user

قومی آوازبیورو

واگھہ میں ہند-پاکستان سرحد پر ہر شام دونوں جانب سے فوجی 'بیٹنگ دی ریٹریٹ' کی رسم ادا کرتے ہیں جسے سینکڑوں لوگ دیکھتے ہیں۔ اس دوران دونوں جانب سے حب الوطنی کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ گزشتہ بار جب میں وہاں گئی تو ہندوستانی فریق کی جانب سے 'پاکستان مردہ باد' اور پاکستان کی طرف سے 'ہندوستان مردہ باد' کے نعرے لگتے دیکھا۔

کیا یہی پیٹریوٹزم (حب الوطنی) ہے؟ جب میں دوسرے ملک کے لوگوں کو جانتی تک نہیں تو ان کی موت کی خواہش کیوں کروں؟ جیسا کہ امریکی کامیڈین ڈگسٹین ہوپ نے ایک بار کہا تھا "نیشنلزم (قوم پرستی) اور کچھ نہیں بلکہ آپ کو ویسے لوگوں سے نفرت کرنا سکھاتا ہے جن سے آپ کبھی نہیں ملے اور ان حصولیابیوں پر فخر کرنے کی ترغیب کرتا ہے جن میں آپ کا کوئی کردار نہیں تھا۔" رویندر ناتھ ٹیگو نے بھی ایک بار کہا تھا کہ "جب تک میں زندہ ہوں، حب الوطنی کو انسانیت پر جیتنے کی اجازت نہیں دوں گا۔"


لیکن بی جے پی حکمراں ہندوستان میں حب الوطنی اور قوم پرستی اکثر انسانیت پر بھاری پڑتے ہیں۔ بی جے پی-آر ایس ایس اتحاد جس قوم پرستی کی دُہائی دیتے ہیں، اس میں دو بڑی خامیاں ہیں۔ پہلی صرف اس لیے کہ اس زمین پر ماضی میں کچھ عظیم چیزیں ہوئیں، مجھے یہ ماننا چاہیے کہ میرا ملک دوسروں کے مقابلے میں بہتر اور اعلیٰ ہے۔ ہر تہذیب، ہر ثقافت، ہر ملک بہتر ہے اور اس پر فخر کرنے کے لیے بہت کچھ ہے اور ویسے ہی شرم کرنے کے بھی تمام اسباب ہیں۔ دوسری، ہمارے ماضی کے بارے میں شرم، جرم کا احساس یا غصہ محسوس کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، خاص کر جب بات کئی صدیوں پرانی ہو۔ سرمایہ کاری، غلامی، حملہ اور قتل عام جیسی تاریخی غلطیوں کا بدلہ صرف برعکس نتائج دینے والے ہی نہیں بلکہ مضر ہیں، جیسا کہ مہاتما گاندھی نے کہا تھا 'آنکھ کے بدلے آنکھ کا رسم چلا تو پوری دنیا اندھی ہو جائے گی'۔ ہمارے وقت میں ملک ریاستوں کے پیمانے جمہوریت، حقوق انسانی، آزادی اور بھائی چارہ، آئینی اقدار اور قانون کی حکومت ہیں۔ ان پیمانوں کے مطابق بابری مسجد کا انہدام ایک مجرمانہ اور غیر تہذیبی عمل تھا۔ مجھے اس کے بارے میں فخر کیوں محسوس کرنا چاہیے؟

کیا چین کے لوگوں کو ایغور مسلمانوں کے ساتھ ہو رہے سلوک اور ان کے حقوق انسانی کی خلاف ورزی پر فخر ہے؟ کیا میانمار کے شہریوں کو روہنگیاؤں کے قتل عام پر فخر کرنا چاہیے؟ کیا جرمنی کے لوگوں کو یہودیوں کے قتل عام پر فخر ہے؟


حکومت ہند اپنے ہی شہریوں کے ایک طبقہ کے ساتھ جو کر رہی ہے، مجھے اس پر ذرا بھی فخر نہیں ہے اور مجھے ایسے لوگوں پر بھی فخر نہیں ہے جو اس کی معافی دے دیتے ہیں۔ اپنے شہریوں کے کام، ان کے سلوک اور ان کی حصولیابیاں ہی وہ چیزیں ہیں جو کسی ملک کو عظیم بناتی ہیں۔ جب ہندوستانل نوبل ایوارڈ یا اولمپک گولڈ جیتتے ہیں تو وہ ہمیں فخر کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ لیکن جب ہماری بھیڑ کسی کی لنچنگ کر دیتی ہے تو ہم اپنا سر شرم سے جھکا لیتے ہیں۔

مجھے ان ہندوستانیوں پر شرم آتی ہے، جو ہمارے آئینی نظریہ میں آئے زوال کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ مجھے شرم آتی ہے جب میں کسی کو یہ کہتے ہوئے سنتی ہوں کہ 'سیکولرزم' ایک برا لفظ ہے۔ مجھے شرم آتی ہے جب سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنا دیا جاتا ہے۔ میں اپنے ملک سے محبت کرتی ہوں اور اس کی حفاظت کے لیے پرعزم ہوں۔ مجھے قومی پرچم پر فخر ہے۔ جب قومی گیت بجتا ہے تو کمرے میں تنہا ہونے پر بھی کھڑی ہو جاتی ہوں۔ لیکن میری حب الوطنی کی بنیاد وہ زمین یا جگہ نہیں ہے جہاں میں پیدا ہوئی، بلکہ ہماری آئین کی وہ سوچ ہے جو سبھی کو یکسانیت اور انصاف کا وعدہ کرتی ہے۔

(سنیوکتا بسو کی تحریر، بشکریہ 'نوجیون')

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Aug 2020, 8:24 PM