یوکرین سے لوٹے ہندوستانی میڈیکل طلبا کو نیشنل میڈیکل کمیشن نے دی خوشخبری

این ایم سی کے ایک افسر نے کہا کہ یوکرین کے موبلٹی پروگرام کو منظوری دے دی گئی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ طلبا کو ہندوستان میں کالجوں میں اپنا نصاب جاری رکھنے کی اجازت دی جائے گی۔

نیشنل میڈیکل کمیشن، تصویر آئی اے این ایس
نیشنل میڈیکل کمیشن، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

روس کے ذریعہ یوکرین پر حملہ کے بعد وہاں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو بڑی تعداد میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ انتہائی مشکل حالات میں سبھی ہندوستانی طلبا کی ملک واپسی تو ہو گئی، لیکن ان کے مستقبل کو لے کر کئی طرح کے خدشات سامنے آ گئے، جس کا حل مرکزی حکومت کے ذریعہ اب تک نہیں نکالا گیا۔ اس تعلق سے اب ایک بڑی خبر سامنے آ رہی ہے۔ یوکرین سے لوٹے میڈیکل طلبا کو نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) نے خوشخبری سناتے ہوئے یوکرین کے موبلٹی پروگرام کو منظوری دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ یعنی یوکرین سے لوٹے سبھی طلبا اب دیگر ممالک کے میڈیکل کالجوں میں اپنی تعلیم پوری کر سکتے ہیں۔

انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ میں شائع خبر کے مطابق این ایم سی کے ایک افسر نے کہا کہ اس حکم کا یہ مطلب نہیں ہے کہ طلبا کو ہندوستان میں کالجوں میں اپنا نصاب جاری رکھنے کی اجازت دی جائے گی۔ افسر کے مطابق یہ حکم ان طلبا پر نافذ ہوتا ہے جنھوں نے نومبر 2021 میں نئے اصول و ضوابط کے نافذ ہونے کے بعد یوکرینی میڈیکل کالجوں میں داخلہ حاصل کیا تھا۔ این ایم سی نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ یوکرین کے موبلٹی پروگرام کے تحت ڈگری یوکرینی یونیورسٹی کے ذریعہ جاری کی جائے گی۔ حالانکہ یوکرین میں میڈیکل کی پڑھائی کر رہے جن طلبا کو روسی حملے کی وجہ سے رخنہ اندازی کا سامنا کرنا پڑا، انھیں ہندوستانی کالجوں میں اپنی تعلیم جاری رکھنے کی اجازت نہیں دینے پر ہندوستان کی حالت حسب سابق قائم ہے۔


دراصل انڈین میڈیکل کونسل ایکٹ 1956 اور نیشنل میڈیکل کمیشن ایکٹ 2019 کے ساتھ ساتھ کسی بھی غیر ملکی میڈیکل اداروں سے ہندوستانی میڈیکل کالجوں میں منتقلی میڈیکل طلبا کو شامل کرنے کے ضابطوں میں ایسا کوئی انتظام نہیں ہے۔ اس بات کی جانکاری ریاستی وزیر صحت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے جولائی 2022 میں ایک تحریری جواب میں لوک سبھا کو دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔