اے ایم یو تشدد:جانچ حقوق انسانی کمیشن کے سپرد

پولیس کی جانب سے کیمپس میں داخل ہوکر طلبہ کے خلاف کی گئی کارروائی پر داخل عرضی پر سماعت کرتے الہ آباد ہائی کورٹ نے پورے معاملے کی جانچ کی ذمہ داری حقوق انسانی کمیشن کو سونپی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

الہ آباد: شہریت (ترمیمی) قانون اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ پر پولیس کی بربریت کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہونے والے احتجاج کے درمیان پھوٹ پڑنے والے تشدد کی انکوائری کی ذمہ داری الہ آباد ہائی کورٹ نے حقوق انسانی کمیشن کو سونپی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گذشتہ دنوں پولیس کی جانب سے کیمپس میں داخل ہوکر طلبہ کے خلاف کی گئی کارروائی پر داخل عرضی پر آج سماعت کرتے الہ آباد ہائی کورٹ نے پورے معاملے کی جانچ کی ذمہ داری حقوق انسانی کمیشن کو سونپی ہے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گوند ماتھر کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔کورٹ نے کمیشن کو پانچ ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ داخل کرنے کو کہا ہے۔عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت 17 فروری طے کی ہے۔


گذشتہ 15 دسمبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شہریت(ترمیمی)قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران طلبہ پر پولیس کی کارروائی کے خلاف طالب علم محمد امان خان نے کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔امان نے اپنی عرضی میں یونیورسٹی احاطے سے پولیس فورس کو فوراً واپس بلانے اور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج سے پورے واقعہ کی ابتدائی جانچ کرانے اور اس کی مانیٹرنگ ہائی کورٹ کی جانب سے کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پی آئی ایل میں امان نے کہا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے تھے۔ طلبہ مولانا آزاد لائبریری کے نزدیک گیٹ کے اندر موجود تھے اور باہر پولیس نے بیریکیٹنگ کر رکھی تھی۔ پولیس طلبہ کو مشتعل کر رہی تھی۔عرضی میں پولیس پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے طلبہ کو گندی گالیاں دیں اور ان کی بے رحمی کے ساتھ پٹائی کی جس میں 100 سے زیادہ طالب علم زخمی ہوگئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔