انکاؤنٹرمعاملہ پر یوگی حکومت کو انسانی حقوق کمیشن کا نوٹس

اتر پردیش میں جب سے یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں حکومت بنی ہے تب سے اکتوبر 2017 تک انکاؤنٹر کے 433 واقعات پیش آ چکے ہیں جن میں 19 مبینہ مجرم مارے جا چکے ہیں جبکہ 89 زخمی ہوئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

قومی انسانی حقوق کمیشن نے اتر پردیش میں گزشتہ 6 مہینے کے دوران پولس انکاؤنٹروں میں مجرموں کے مارے جانے کو مبینہ طور پر اپنی کامیابی قرار دئے جانے پر ریاست کی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کو نوٹس جاری کرکے 6 ہفتوں میں رپورٹ طلب کی ہے۔

کمیشن نے ریاست میں گزشتہ مہینے کے دوران پولس انکاؤنٹروں کے تعلق سے میڈیا میں آرہی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے ریاست کے چیف سکریٹری کو نوٹس جاری کرکے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ انسانی حقوق کمیشن نے یوگی کے اس بیان کا بھی تذکرہ کیا ہے جس میں کہا گیا تھا ’’مجرم یا تو جیل میں ہوں گے یا پھر یمراج کے پاس۔‘‘

انسانی حقوق کمیشن کے مطابق نظم و نسق کی صورت حال بہت زیادہ خراب ہونے کے باوجود کسی بھی ریاستی حکومت کو انکاؤنٹر کے ذریعہ قتل جیسے اقدام کو فروغ دینے کا حق نہیں ہے۔ اس سے عدالتی کارروائی سے الگ مبینہ مجرمین کے قتل کا سلسلہ شروع ہونے کا خدشہ ہے۔ کمیشن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا وہ مبینہ بیان پولس اور ریاست کے زیر انتظامی فورسز کو مجرمین کے خلاف من مرضی کی کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔ اس کا نتیجہ بیوروکریٹس کی طر ف سے اپنی طاقت کے بیجا استعمال کے طور پر بھی سامنے آ سکتا ہے۔

انسانی حقوق کمیشن نے کہا کہ مہذب سماج کے لئے خوف کا ایسا ماحول پیدا کرنا درست نہیں ہے اور اس سے مساوات کے حقوق کی خلاف ورزی بھی ہو سکتی ہے۔

کمیشن کے مطابق سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مارچ 2016 اور اکتوبر2017 کے درمیان 433 انکاؤنٹر کے واقعات ہوئے ہیں جن میں 19 مبینہ مجرمین مارے جا چکے ہیں جبکہ 89 زخمی ہوئے ہیں۔ ان واقعات میں ایک اہلکار کی موت بھی واقع ہوئی ہے جبکہ 98 زخمی ہوئے ہیں۔ ریاستی حکومت مبینہ طور پر انکاؤںٹروں میں ہو ئی اموات کو اپنی کامیابی کے طور پر پیش کر رہی ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Nov 2017, 11:29 AM