نیشنل ہیرالڈ کیس: عدالتی فیصلے پر ملکارجن کھڑگے کا خیرمقدم، کہا- ’سیاسی انتقام کا بیانیہ بے نقاب ہو گیا‘

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے نیشنل ہیرالڈ معاملے میں عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ای ڈی کے سیاسی استعمال پر کاری ضرب ہے، نیز سچ اور آئین کی جیت ہوئی ہے

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے نیشنل ہیرالڈ معاملے میں عدالت کے کل کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی انتقام کی سیاست کے منہ پر ایک کرارا طمانچہ ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ اس پورے معاملے میں برسوں سے بغیر مضبوط قانونی بنیاد کے کارروائیاں کی گئیں، جن کا مقصد کانگریس قیادت کو بدنام اور ہراساں کرنا تھا۔ ان کے مطابق عدالت کے فیصلے نے واضح کر دیا ہے کہ قانون شور سے نہیں بلکہ شواہد اور آئینی تقاضوں سے چلتا ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ نیشنل ہیرالڈ محض ایک اخبار نہیں بلکہ آزادی کی جدوجہد کی علامت ہے، جسے 1938 میں مجاہدین آزادی نے قائم کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی تاریخی وراثت کو نشانہ بنا کر سیاسی دباؤ کے تحت ای ڈی اور دیگر تفتیشی ایجنسیوں کو استعمال کیا گیا۔ کھڑگے کے مطابق عدالت نے جس طرح کارروائی کے بنیادی نکات، دائرہ اختیار اور قانونی تقاضوں کو سامنے رکھا، اس سے یہ بات ثابت ہو گیا کہ الزام تراشی کی بنیاد کمزور تھی۔

کانگریس صدر نے مزید کہا کہ برسوں تک تفتیشی ایجنسیوں نے خود اپنی فائلوں میں یہ تحریر کیا کہ اس معاملے میں کوئی ایسا بنیادی جرم نہیں بنتا جس کی بنیاد پر منی لانڈرنگ کی کارروائی آگے بڑھائی جا سکے۔ اس کے باوجود اچانک مقدمات، پوچھ گچھ، طلبیاں اور جائیدادیں منسلک کرنے جیسے اقدامات کیے گئے۔ کھڑگے نے سوال اٹھایا کہ اگر واقعی کوئی مضبوط مقدمہ تھا تو اتنے طویل عرصے تک ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی!


کھڑگے نے مزید کہا کہ عدالت کے اس فیصلے کے بعد ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو اخلاقی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت کے طرز عمل پر سخت تبصرے کے مترادف ہے اور مستقبل میں لوگوں کو ہراساں کرنے سے گریز کی یقین دہانی ہونی چاہیے۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ اصل مسئلہ اداروں کے غیر جانبدار استعمال اور آئینی قدروں کے احترام کا ہے۔

اس موقع پر سینئر کانگریس لیڈر اور قانونی امور سے وابستہ رہنما ابھیشیک منو سنگھوی نے تفصیل سے عدالتی فیصلے کے قانونی پہلوؤں کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے واضح کیا ہے کہ منی لانڈرنگ جیسے سنگین قانون کے تحت کارروائی کے لیے کسی بنیادی جرم کا ہونا ضروری ہے۔ ان کے مطابق جب بنیادی جرم ہی ثابت نہیں ہوتا تو پوری کارروائی قانونی طور پر کمزور ہو جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدالت نے ابتدائی مرحلے پر ہی کارروائی کو روک کر یہ پیغام دیا ہے کہ فوجداری قانون کو سیاسی ہتھیار نہیں بنایا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ برسوں سے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو گھنٹوں پوچھ گچھ، میڈیا ٹرائل اور عوامی سطح پر بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ نہ صرف کانگریس بلکہ جمہوری اقدار کے لیے بھی اہم ہے۔ ایک لیڈر نے کہا کہ یہ ثابت ہو گیا ہے کہ طاقت کے بل پر بنائے گئے بیانیے دیرپا نہیں ہوتے اور آخرکار آئین کی بالادستی قائم رہتی ہے۔

پریس کانفرنس میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ فیصلے کے بعد حکومت یا تفتیشی ایجنسیاں آئندہ کیا رخ اختیار کریں گی۔ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ اپیل کا حق ہر فریق کو حاصل ہے لیکن یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ ماضی میں جو طرز عمل اپنایا گیا، اس کا جواب کون دے گا۔ ان کے مطابق بغیر قانونی بنیاد کے لوگوں کو ہراساں کرنا جمہوریت کے لیے خطرناک روایت ہے۔


کانگریس قیادت نے کہا کہ پارٹی سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک، ہر جمہوری فورم پر اس سیاسی انتقام کے خلاف آواز اٹھاتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ایک یاد دہانی ہے کہ سچ وقتی دباؤ سے دب سکتا ہے مگر ختم نہیں ہوتا۔ کانگریس نے عدالتی فیصلے کو سچ، آئین اور جمہوریت کی فتح قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ آئندہ تفتیشی اداروں کا استعمال قانون کے دائرے میں رہ کر ہی کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔