قابل اعتراض پوسٹ: خاتون کمیشن کا از خود نوٹس، چندر شیکھر کی وضاحت

قومی کمیشن برائے خواتین نے اتر پردیش پولیس سے دلت تنظیم بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد کے خلاف سوشل میڈیا پر خواتین سے متعلق قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: آزاد سماج پارٹی (اے ایس پی) اور بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد کے 2018 کے قابل اعتراض ٹوئٹز سوشل میڈیا پر وائرل کئے جا رہے ہیں اور ان کی گرفتار کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ٹوئٹز کے حوالہ سے چندر شیکھر آزاد نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے یہ ٹوئٹز نہیں کئے۔

ادھر، خواتین کے تئیں قابل اعتراض زبان کا استعمال کرنے والے ان ٹوئٹز پر قومی خاتون کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے اتر پردیش کے ڈی جی پی کو ہدایت دی ہے کیا ہے کہ وہ چندر شیکھر آزاد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائیں۔

خواتین کمیشن کی چیئرپرسن ریکھا شرما نے جمعہ کے روز اتر پردیش کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ایچ سی اوستھی کے نام مکتوب میں کہا ہے کہ چندر شیکھر آزاد کے خلاف خواتین پر قابل اعتراض اور توہین آمیز تبصرے کرنے کے معاملہ میں متعلقہ دفعات کے تحت سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ فوری ایکشن رپورٹ کمیشن کو ارسال کی جائے۔


خواتین کمیشن نے اس معاملہ کا ازخونوٹس لیا ہے اور کہا ہے کہ چندر شیکھر آزاد نے بھیم آرمی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر خواتین پر قابل اعتراض اور توہین آمیز ریمارکس دیئے ہیں جو سائبر کرائم سے متعلق قانونی دفعات کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ریکھا شرما نے کہا ہے کہ خاتون کمیشن سائبر اسپیس کو خواتین کے لئے محفوظ بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ لہذا ایسے معاملات پر فوری کارروائی کی جانی چاہئے۔ اس خط کی ایک کاپی سپرنٹنڈنٹ پولیس، سہارنپور کو بھی بھیجی گئی ہے۔

’جب ٹوئٹز ہوئے میں جیل میں تھا‘

جمعرات کی دیر شام تک ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ ’اریسٹ چندر شیکھر راون‘ کافی دیر تک ٹرینڈ کرتا رہا اور اس موضوع پر تقریباً 2.5 لاکھ ٹوئٹز کئے گئے۔ آزاد کا دفاع کرتے ہوئے اے ایس پی کی طرف سے ’چندر شیکھر ہمارا بھائی ہے‘ جیسے ہیش ٹیگ کا استعمال کیا۔ معاملہ کے طول پکڑنے کے بعد چندر شیکھر آزاد نے اپنا موقف پیش کیا۔

انہوں نے کہا، ’’میرے اکاؤنٹ سے خواتین پر نازیبا زبان کے کچھ ٹوئٹز وائرل ہو رہے ہیں، جو کہ قابل مذمت ہیں۔ خیال رہے کہ 8 جون 2017 سے 14 ستمبر 2018 تک میں جیل میں تھا۔ متنازعہ ٹوئٹ اسی اثنا کے ہیں جن کے تعلق سے مجھے کوئی معلومات نہیں ہے۔‘‘


اگلے ٹوئٹ میں آزاد نے لکھا، ’’واضح کر دوں کہ یہ ٹوئٹر اکاؤنٹ فروری 2018 میں قائم ہوا ہے اور میں ستمبر 2018 سے میں جیل سے رہا ہوا۔ کسی کارکن نے مجھے یہ اکاؤنٹ دیا۔ بابا صاحت کا سپاہی ہوں اور بہن بیٹیوں کی عزت میرے لئے بالاتر ہے۔ ٹوئٹ غلط ہیں۔ میں اکاؤنٹ میں سدھار کر رہا ہوں۔ جے بھیم، جے بھارت۔‘‘

ادھر، بھیم آرمی کے صلاح کار کُش امبیڈکر وادی نے میڈیا سے دعوی کیا کہ یہ اکاؤنٹ آزاد کا ایک گجراتی فین چلاتا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’چندرشیکھر کے نام سے ایسے کئی اکاؤنٹ چلتے آئے ہیں۔ جب چندر شیکھر جیل سے رہا ہوئے تو ان کا ہینڈل بنانے کی تیاری شروع ہوئی۔ لیکن معلوم چلا کہ گجرات کا کوئی شخص ان کے نام سے ہزاروں فالوورس والا ہینڈل چلا رہا ہے۔


کش کے بقول جب اس لڑکے سے اکاؤنٹ بند کرنے کو کہا گیا تو اس نے اسے بھیم آرمی کو سونپ دیا۔ دعوی ہے کہ اس اکاؤنٹ سے کئی ہزار ٹوئٹز کئے جا چکے تھے اور بعد میں یہی چندر شیکھر کا آفیشل اکاؤنٹ بن گیا۔ کش کا کہنا ہے کہ جو ٹوٹز وائرل ہو رہے ہیں ان پر کسی کی توجہ نہیں گئی، جس وجہ سے انہیں ڈلیٹ نہیں کیا جا سکتا۔ اب ہینڈ کی صفائی کے لئے مہم چلائی جا رہی ہے۔

چندر شیکھر آزاد اور کُش کے دعوں پر دہلی بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ پونیت اگروال کا کہنا ہے کہ جو صفائی دی جا رہی ہے اس کی جانچ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا، ’’لالو یادو جیل میں ہیں لیکن ان کے ہینڈل سے ٹوئٹ ہو رہے ہیں۔ جس طرح وہ اپنے ٹوئٹز کے لئے ذمہ دار ہیں یہی بات چندر شیکھر پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ کارروائی اور جانچ کے بعد ہی سچائی منظر عام پر آ پائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔