قومی چمپئن تیرانداز کا چھلکا درد، گھوم گھوم کر مرغیاں بیچنے پر مجبور!

انل اب بھی میدان میں پسینے بہاتا ہے، لیکن اس کا ایک بڑا وقت فیملی کے لیے روزی روٹی کے انتظام کی فکر میں لگ جاتا ہے، گھر میں ضعیف والد اور بیوی-بچے ہیں۔

تیر انداز، انل
تیر انداز، انل
user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ کا ایک قومی تیرانداز اپنی فیملی کی خاطر دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے کے لیے گھوم گھوم کر مرغیاں فروخت کر رہا ہے۔ اس کے پاس صلاحیت، لگن اور جنون تو ہے، لیکن کمزور مالی حالت اس کا راستہ روک رہی ہے۔ تیراندازی کی قومی و بین الاقوامی سطح کے مقابلوں میں شراکت داری اور پریکٹس کے لیے جن سامانوں کی ضرورت ہوتی ہے، وہ اسے نہیں مل پا رہے ہیں۔ اس تیرانداز کا نام ہے انل لوہرا، عمر ہے تقریباً 26 سال۔ وہ ریاست کے سرائے کیلا-کھرساواں ضلع کے گمہریا کا رہنے والا ہے۔ انل اسکول میں تھا تبھی سے تیراندازی میں اس کی دلچسپی جگی۔ 2012 میں اس نے پریکٹس شروع کی۔ 2014 میں حیدر آباد میں قومی اسکول گیمز چمپئن شپ میں اس نے جوہر دکھایا۔ اس کی ٹیم نے گولڈ پر نشانہ لگایا۔ اسی سال اس کی ماں کا انتقال ہو گیا۔ وہ ایک حد تک فیملی میں معاشی محاذ بھی سنبھالتی تھیں۔ ان کی موت کے بعد انل پر ذمہ داریاں بڑھ گئیں۔ تین چار سال فیملی کے مسائل سے نبرد آزما ہوتے ہوئے اس نے تیراندازی کی پریکٹس جاری رکھی۔ 2019 میں کٹک میں منعقد سینئر نیشنل آرچری چمپئن شپ میں بھی اس نے ٹیم ایونٹ میں گولڈ جیتا۔ ان کے علاوہ قومی سطح کے تین چار دیگر مقابلوں میں بھی اس نے میڈل جیتے۔

قومی چمپئن تیرانداز کا چھلکا درد، گھوم گھوم کر مرغیاں بیچنے پر مجبور!

انل اب بھی میدان میں پسینے بہاتا ہے، لیکن اس کا ایک بڑا وقت گھر پریوار کے لیے روٹی کا انتظام کرنے کی فکر میں گزر جاتا ہے۔ گھر میں بزرگ والد، بیوی اور بچے ہیں۔ انل بتاتا ہے کہ اس کے دن کی شروات ہر دن گراؤنڈ میں تقریباً دو گھنٹے کی دوڑ اور فزیکل فٹنس ایکسرسائز کے ساتھ ہوتی ہے۔ اس کے بعد صبح تین سے چار گھنٹے وہ موٹر سائیکل سے گھوم گھوم کر مرغیاں بیچتا ہے۔ اس کے بعد وہ ایک-دو گھنٹے خود سے تیراندازی کی پریکٹس میں لگاتا ہے۔ مشکل یہ ہے کہ اس کے پاس قومی و بین الاقوامی سطح کے مقابلوں کے موافق سامان اور تیر-کمان نہیں ہیں۔ گزشتہ مارچ میں بھی سینئر قومی چمپئن شپ میں کھیلنے کا موقع ملا، لیکن وہ میڈل فاتحین میں جگہ بنانے میں ناکام رہا۔

قومی چمپئن تیرانداز کا چھلکا درد، گھوم گھوم کر مرغیاں بیچنے پر مجبور!

انل کا کہنا ہے کہ سامانوں اور بہتر ٹریننگ کی کمی سے اس کے ارمان ٹوٹ رہے ہیں۔ مدد کی اپیل لے کر اس نے ایک بار مرکزی وزیر برائے قبائلی امور ارجن منڈا سے ملاقات کی تھی۔ انھوں نے ریاست کے کھیل ڈائریکٹر کو خط لکھ کر کمپاؤنڈ ڈویژن سطح کا تیر-کمان سیٹ دستیاب کرانے کو کہا تھا۔ دو سال سے زیادہ وقت گزر گیا، ریاست کے کھیل محکمہ نے مرکزی وزیر کے خط کو بھی توجہ نہیں دی۔ کمپاؤنڈ ڈویژن کے لیے ضروری سامانوں کے بغیر اس کا قومی و بین الاقوامی پلیٹ فارم پر آگے بڑھنا مشکل ہے۔ اب جمشید پور مشرق کے رکن اسمبلی سریو رائے نے بھی انل کی مدد کے لیے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو ٹوئٹ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اس معاملے میں کافی دیر ہو چکی ہے۔ انل کے معاملے میں واجب قدم اٹھائے جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔