اداکار، فنکار، ادیب شاعر سب خطرے میں، کیا ہمارے آئین کی یہی منزل ہے: نصیر الدین شاہ کا سوال

نصیر الدین شاہ نے ’ایمنسٹی انڈیا‘ کی ایک ویڈیو میں چبھتے ہوئے سوال کئے ہیں، انہوں نے کہا ’جس طرح آج اظہار رائے کی آزادی اور انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے آئین کی رو سے کیا یہ صحیح ہے؟‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نصیر الدین شاہ نے حال ہی میں بیان دیا تھا کہ موجودہ دور میں انہیں ڈر لگتا ہے کہ اگر ان کے بچے گھر سے نکلیں گے اور کوئی بھیڑ ان سے ان کا مذہب پوچھے گی تو وہ کیا جواب دیں گے؟ ان کے اس بیان پر زبردست ہنگامہ ہوا تھا۔ اب انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم ’ایمنسٹی انڈیا‘ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں نصیرالدین شاہ انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے افراد اور سماج کے دیگر شعبہ جات سے وابستہ لوگوں کے خلاف کارروائی پر حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔

اس ویڈیو میں نصیر الدین نے کہا، ’’ہمارے آزاد ملک کا آئین ہند 26 جنوری 1950 کو لاگو ہوا۔ شروع ہی کے ستروں (اجلاسوں) میں اس کے بنیادی اصول واضح کر دئے گئے، جس کا اصل مقصد یہ تھا کہ انڈیا کے ہر ایک شہری کو سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف مل سکے۔ سوچنے کی، بولنے کی، کسی مذہب کو ماننے کی اور کسی بھی طرح عبادت کرنے کی آزادی ہو۔ ہر انسان کو برابر سمجھا جائے، ہر انسان کی جان اور مال کی عزت کی جائے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’ہمارے ملک میں جو لوگ غریبوں کے گھروں کو، زمینوں کو، روزگار کو تباہ ہونے سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ حقوق کی بات کرتے ہیں۔ کرپشن کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔ تو یہ لوگ دراصل ہمارے اسی آئین کی رکھوالی کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن اب حق کے لئے آواز اٹھانے والے جیلوں میں بند ہیں۔ کلاکار(اداکار)، فنکار، ادیب، شاعر سب کے کام پر روک لگائی جا رہی ہے۔ جنرلسٹس (صحافیوں) کو بھی خاموش کیا جا رہا ہے۔ مذہب کے نام پر نفرتوں کی دیواریں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ معصوموں کا قتل ہو رہا ہے۔ پورے ملک میں نفرت اور ظلم کا بے خوف ناچ جاری ہے۔ اور اس سب کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے دفتروں پر ریڈس ڈال کے، ان کے لائیسنس کینسل کر کے، ان کے بینک اکاؤٹ فریز کر کے انہیں خاموش کیا جا رہا ہے، تاکہ وہ سچ بولنے سے بعض آ جائیں۔‘‘

دراصل نصیرالدین شاہ بھیما کورے گاؤں معاملہ میں گرفتار کئے گئے انسانی حقوق کارکنوں کا حوالہ دے رہے ہیں۔ پولس نے گزشتہ سال سدھا بھاردواج، ارون فریرا، ورنن گونزالوس، ورا ورا راؤ اور گوتم نولکھا کو گرفتار کیا تھا۔ اس پر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔

نصیر الدین نے آخر میں کہا، ’’ہمارے آئین کی کیا یہی منزل ہے؟ کیا ہم نے ایسے ہی ملک کے خواب دیکھے تھے جہاں اختلاف کی کوئی گنجائش نہ ہو؟ جہاں صرف امیر اور طاقتور ہی کی آواز سنی جائے؟ جہاں غرب اور کمزور کو ہمیشہ کچلا جائے۔ جہاں آئین تھا، ادھر اب اندھیرا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔