کیا مودی نے اندور کی سیفی مسجد میں کلمہ پڑھا؟

سیدنا سیف الدین اپنے پیروکاروں کی مختلف طریقوں سے جمع کی گئی رقومات میں سے بڑی رقم پارٹیوں کو چندہ کے طور پر دیتے ہیں، اس لئے بڑے رہنماؤں کا ان کے حضور میں پیش ہونا کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے۔

یو ٹیوب ویڈیو گریب
یو ٹیوب ویڈیو گریب
user

قومی آواز تجزیہ

جس نریندر مودی کو مسلمانوں کی دی ہوئی ٹوپی پہننا قبول نہیں تھا آج وہی نریندر مودی مدھیہ پردیش کے شہر اندور کی ایک مسجد میں نہ صرف موجود تھے بلکہ ان کو مسجد کی ایک تقریب میں کلمہ دہراتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے (ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے)۔ مودی یہاں کی سیفی مسجد میں داؤدی بوہرا جماعت کی تقریب ’عالمی پیغام انسانیت‘ میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس تقریب میں داؤدی بوہرا جماعت روحانی پیشوا سیدنا مفضل سیف الدین بھی موجود ہیں۔

سوال یہ ہے کہ مودی آخر مسجد میں کیوں گئے! آر ایس ایس کی خطرناک ذہنیت، دامن پر گجرات فسادات کے داغ اور مسلم مخالف سیاست سے دہلی کے اقتدار تک کا سفر طے کرنے والے نریندر مودی نے جب حکومت کی باگڈور سنبھالی تو مسلم طبقہ کو عید کے موقع پر مبارک باد کے لائق بھی نہیں سمجھا تھا۔کسی مسلم شخص نے انہیں ٹوپی پہنانے کی کوشش کی تو مودی نے ہاتھ تک جھٹک دیا تھا۔ ان کے حامی انتخابات سے قبل اور بعد میں آج تک مسلمانوں کو آئے دن پاکستان بھگا دینے کی دھمکی دیتے ہیں، جنہیں مودی کبھی خاموش نہیں کراتے۔

ہندو قدامت پسند تنظیموں سے وابستہ افراد جب گئو رکشا کے نام پر کھلے غنڈہ گردی کرتے ہیں اور مسلمانوں کو موب لنچنگ کے ذریعہ موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں تو بھی ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں پھوٹتا۔ ایسے حالات میں مودی کا کسی مسجد کا دورہ کرنا یہ قطعی ظاہر نہیں کرتا کہ وہ مسلمانوں کو ساتھ لے کر چلنے لگے ہیں۔ دراصل 2019 کے انتخابات میں اب بہت ہی کم وقت بچا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر کئی شعبوں میں ہندوستان کی جو بدنامی ہوئی ہے اس کی وجہ سے مودی اب چاہتے ہیں کہ اعتدال پسند رہنما کا بھیس بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔ اور اس کے لئے ایک مسجد میں جانا انہیں سب سے بہتر نظر آیا۔

سوال یہ بھی ہے کہ مودی نے دورہ کے لئے داؤدی بوہرا طبقہ کی مسجد کا ہی انتخاب کیوں کیا، جبکہ ووٹوں کے لحاظ سے اس طبقہ کی موجودگی مدھیہ پردیش کے محض تین شہروں اندور، اجین اور برہان پور میں ہی ہے۔ دراصل سیاسی جماعتوں کے لئے بوہرا طبقہ کی اہمیت ان کے ووٹوں سے زیادہ نوٹوں کی ہے، جو چناوی چندے کے طور پر انہیں مل سکتے ہیں۔

بی بی سی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق ، سیدنا سیف الدین اپنے پیروکاروں سے مختلف طریقوں سے جمع کی گئی رقومات میں سے سیاسی جماعتوں کو چناوی چندہ دیتے ہیں۔ اس لئے اہم سیاسی جماعتوں کی قیادت کا سیدنا کے حضور میں پیش ہونا کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے۔حالانکہ چندہ غیر اعلانیہ طور پر دیا جاتا ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ نریندر مودی پہلے ایسے وزیر اعظم ہیں جو بوہرا طبقہ کے روحانی پیشوا سے ملاقات کے لئے پہنچے ہیں۔ اس سے قبل کسی وزیر اعظم نے اس طرح ان کی خدمت میں حاضری نہیں بجائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Sep 2018, 11:59 AM