’تلنگانہ کے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ اچھے رہنماؤں کو کامیاب بنائیں‘

آزاد نے کہا کہ وہ چار وزرائے اعظم کے دور حکومت میں مختلف وزارتوں پر فائز رہ کر خدمات انجام دے چکے ہیں اس دوران انہوں نے ایسا سیاسی بحران نہیں دیکھا جو آج نریندر مودی حکومت میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر /&nbsp;<a href="https://twitter.com/DailyRahnuma">@DailyRahnuma</a>
تصویر بشکریہ ٹوئٹر /@DailyRahnuma
user

یو این آئی

حیدرآباد: اپوزیشن لیڈر راجیہ سبھا و سینئر کانگریسی رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہندوستانی جمہوریت غریب، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں سے چلتی ہے کیونکہ یہ لوگ پولنگ کے روز سرگرمی کے ساتھ ووٹ ڈالتے ہیں۔ بڑے بزرگ اور برقعہ پوش خواتین قطاروں میں لگ کر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہیں جبکہ صاحب ثروت اور بڑے بڑے تاجر پیشہ افراد اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے میں گریز کرتے ہیں۔

غلام نبی آزاد حیدرآباد کے ہوٹل پارک میں یونائٹیڈ مائناریٹی فورم کے زیر اہتمام منعقدہ آٹھویں سالانہ ریاستی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ کنونشن میں تلنگانہ اور کرناٹک کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔

غلام نبی آزاد نے کہا کہ وہ چار وزرائے اعظم کے دور حکومت میں مختلف وزارتوں پر فائز رہ کر خدمات انجام دے چکے ہیں اس دوران انہوں نے ایسا سیاسی بحران نہیں دیکھا جو آج نریندر مودی حکومت میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک سیاسی، اقتصادی اور سماجی بحران سے گزر رہا ہے۔ مودی حکومت نے مذہب کے نام پر قوم کو تقسیم کردیا ہے جبکہ ہم انسان تو باقی ہیں لیکن انسانی اخلاق وکردار کھو دیئے ہیں۔

غلام نبی آزاد نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں پر عوام کو جوڑنے کی ذمہ داری تھی انہوں نے ہی عوام کو توڑنے کا کام کیا ہے۔ آج ملک میں اتحاد اور سالمیت خطرہ میں ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اکثریت، اقلیت اور تمام پسماندہ طبقات کو چاہیے کہ سب ہی مل کر اس ملک کے اتحاد اور سالمیت کے تحفظ کیلئے آگے آئیں اورملک کو اس خطرہ سے بچانے کی کوشش کریں۔ 1947 میں جو غلطی ہم نے کی تھی وہ اقلیت کیلئے سب سے بڑا دھکا تھا چاہے اقلیت یہاں کی ہو یا وہاں کی۔ اب دوبارہ علیحدگی کو دعوت دینا مرض کینسر کو دعوت دینے کے مترادف ہوگا۔

آزاد کا کہنا تھا کہ ملک میں ابھی سیکولرازم مرا نہیں بلکہ مسلم سیکولرازم کے ساتھ بڑے پیمانے پر ہندو سیکولرازم بھی کھڑا ہے اور سب مل کر ہی ملک کو بچا سکتے ہیں۔ آخرمیں تمام سیکولر عوام خصوصاً اقلیتوں سے خواہش کی کہ وہ پولنگ کے دن حق رائے دہی کیلئے عوام میں بھی شعور بیدار کریں اوراپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرتے ہوئے سیاسی شعور اور دانشمندی کا ثبوت دیں۔ اپنا ووٹ ایسی جماعت کے حق میں استعمال کریں جو اس ملک کے سیکولر عوام اور جمہوریت کا تحفظ کرسکے۔

سی ایم ابراہیم سینئر کانگریسی رہنما و سابق وزیر نے کہا کہ ملک میں99 فیصد ہندو سیکولر ہیں انہیں فرقہ پرست بنانے کی کوشش کی جار ہی ہے اگر اس ملک کا ہندو فرقہ پرست ہوتا تو ناتھو رام گوڈسے کے خاندان والے اس ملک کے وزیر اعظم ہوتے۔ سیاست دانوں کا کام دلوں کو جوڑنا ہوتا ہے توڑنا نہیں، تلنگانہ خصوصاً حیدرآباد کے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ اچھے لیڈروں کو کامیاب بنائیں۔

مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان نے کہا کہ ہماری جانب سے کانگریس کی حمایت کوئی جذباتی نہیں ہے، بلکہ یہ پہلا موقع ہے کہ مسلمان بہت بُری طرح منتشر ہوچکے ہیں۔ 1994ء کے بعد پہلا انتخاب ہے کہ مسلمان متحدہ نہیں ہیں۔ اس سے قبل کم از کم مسلمان متحدہ رہ کر ووٹ کا استعمال کرتے تھے۔ ٹی آر ایس کی مخالفت کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو جو طاقتیں یا جماعتیں ذلیل کرنے، جھکانے کی کوشش کررہی ہیں ان کے ساتھ ہمارے وزیراعلی نظر آتے ہیں۔ صدر مسلم شبان نے کہا کہ گذشتہ چار سال تین ماہ کے دوران ہمارے وزیر اعلیٰ کسی مسلم آرگنائزیشن کو ملاقات کا وقت نہیں دیا، کئی مرتبہ مسلمانوں کو نظر انداز کیا گیا۔ اقلیتی ادارے ان کے دور میں تباہ و برباد کر دیئے گئے۔

ڈاکٹر ناصر حسین رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ 2019 کے انتخابات کے لئے ریاست تلنگانہ کا الیکشن اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کانگریس اورعظیم اتحاد کے امیدواروں کو کامیاب بنانے پر زور دیا۔ ناصر حسین نے کہا کہ مسلمان اپنے مسائل اور دکھ درد کے ساتھ ساتھ دوسروں کے مسائل اور ان کے دکھ درد کو سمجھیں۔

اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری آر سی کنتیا نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت نے اسمبلی انتخابات سیکولرازم کے نام پر اور پارلیمانی انتخابات بی جے پی کے ساتھ مل کر لڑنے کیلئے اپنی حکومت کو تحلیل کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے مرکز کی مودی حکومت کا ہر محاذ میں ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو کانگریس اور متحدہ جماعتوں کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Dec 2018, 5:09 PM