مہاراشٹر اے ٹی ایس کوبڑی کامیابی، دابھولکر قتل معاملے کا اہم ملزم گرفتار

شردکلسکر نے پوچھ گچھ میں اعتراف کیاہے کہ اس نے توہم پرستی کے خلاف مہم چلانے والے سماجی کارکن نریندر دابھولکر قتل میں شامل ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹرکے انسداددہشت گردی اسکواڈ( اے ٹی ایس)کوبڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔دابھولکرقتل معاملے میں اے ٹی ایس نے وہ کر دکھایا ہے جومرکزی جانچ ایجنسی( سی بی آئی)بھی نہیں کرپائی۔گزشتہ دنوں ا ے ٹی ایس نے کثیرمقدارمیں دھماکہ خیزموادکے ساتھ جن 3 مشتبہ دہشت گردوں کوریاست کے نالاسوپارا اور پونے سے گرفتار کیا تھا، انہیں میں سے ایک شردکلسکر مصنف ڈاکٹر نریندر دابھولکر کے قتل کااہم ملزم نکلاہے۔خبروں کے مطابق نالاسوپارا اور پونے سے گرفتار 3مشتبہ دہشت گردوں میں سے ایک شردکلسکرنے پوچھ گچھ میں اعتراف کیاہے کہ اس نے توہم پرستی کے خلاف مہم چلانے والے سماجی کارکن نریندردابھولکر قتل معاملے میں شامل تھے۔اتناہی نہیں ،اس سے پوچھ گچھ کی بنیادپردابھولکرقتل معاملے میں ایک اورملزم کاانکشاف ہواہے۔

اے ٹی ایس نے مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع کے رہائشی سچن پرکاش راؤ نے آندورے نام کے کلیدی ملزم کو گرفتار کرکے مرکزی جانچ ایجنسی(سی بی آئی )کو حوالے کردیاہے۔ اے ٹی ایس نے دعویٰ کیاہے کہ اس نے خود قتل میں شامل ہونے کی بات قبول کرنے کے ساتھ ہی سچن پرکاش نام کے ایک دیگرملزم کا سراغ بھی دیا۔

مہاراشٹرمیں توہم پرستی کے خلاف بڑے پیمانے پرمہم کے سربراہ ڈ اکٹر نریندر دابھولکر کو 20 اگست 2013 کو پونے میں گولی مار کر قتل کر دیاگیاتھا۔ کئی سال کی محنت کے بعد سی بی آئی نے متنازعہ انتہاپسند ہندوتنظیم سناتن سنستھا سے وابستہ ڈاکٹر ویریندر تاوڑے کو گرفتار کیا تھا ، لیکن اس کے آگے جانچ بڑھ نہیں پا رہی تھی۔مگراے ٹی ایس کے اس نئے انکشاف سے اب 5 سال بعد تقریباًپوری گتھی سلجھنے کی امید بڑھ گئی ہے ، کیونکہ مانا جا رہا ہے کہ واردات کے روز موٹر سائیکل پر سوارہوکر انہیں دونوں نے دابھولکرکو قتل کیا تھا۔اب یہ صاف ہو گیا ہے کہ نریندر دابھولکر کے قتل کے الزام میں پہلے سے گرفتار ملزم ڈاکٹر ویریندر تاوڑے نے اپنی میل میں ہتھیار بنانے کے جس کارخانے کا ذکر کیا تھا، نالاسوپارا اور پونے سے گرفتار ملزمان کے پاس سے برآمد ہتھیاروں کاذخیرہ اسی کارخانے میں تیارکیاگیاہے۔مطلب یہ ہے کہ جلد ہی گووند پانسارے، کلبرگی اورصحافی گوری لنکیش کے قتل کی گتھی سلجھنے کی امید بڑھ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔