این آر سی: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے کیا جواب طلب

الیکشن کمیشن کے سکریٹری آج ذاتی طورپر عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو مطلع کرایا کہ ووٹرلسٹ اور این آر سی کا ایک دوسرے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے یہ بتانے کو کہا ہے کہ وہ ان ووٹروں کو لے کر کیا قدم اٹھانے والے ہیں،جن کے نام آسام کے قومی شہری رجسٹر (این آر سی) میں نہیں ہیں، لیکن ووٹر لسٹ میں موجود ہیں۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بینچ نے منگل کو ایک عرضی کی سماعت کے دوران کمیشن کو نوٹس جاری کر کے جوابی حلف نامہ دائر کرنے کی ہدایت دی ہے۔ کمیشن کو یہ بتانا ہوگا کہ آسام میں جن افراد کے نام این آر سی سے تو ہٹا دیئے گئے ہیں لیکن ووٹرلسٹ میں ابھی بھی موجود ہیں ان کا کیا ہوگا؟

سپریم کورٹ نے گوپال سیٹھ کی اس درخواست پر کمیشن سے یہ جواب طلب کیا ہے جس میں عرضی گزار نے این آر سی سے نام ہٹائے جانے کے باوجود ووٹنگ کا حق مانگا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے اس بارے میں وضاحت کے لئے کمیشن کے سکریٹری کو ذاتی طورپر پیش ہونے کی ہدایت دی تھی۔ کمیشن نے یکم جنوری 2018 سے یکم جنوری 2019 کے درمیان آسام میں ووٹر لسٹ میں شامل کیے اور ہٹائے گئے ناموں کی لسٹ بھی دینے کی ہدایت دی تھی۔

الیشن کمیشن کے سکریٹری آج ذاتی طورپر عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت عظمیٰ کو مطلع کرایا کہ ووٹرلسٹ اور این آر سی کا ایک دوسرے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ دونوں الگ الگ چیزیں ہیں۔ کمیشن کی جانب سے پیش سینئر وکیل وکاس سنگھ نے سماعت کے دوران دلیل دی کہ عرضی گزار نے جھوٹے بیان کی بنیاد پر عرضی دائر کی ہے۔ عرضی گزار نے پہلے کہا تھا کہ اس کا نام ووٹر لسٹ سے بھی ہٹادیا گیا تھا، جبکہ گزشتہ تین برسوں سے عرضی گزارکا نام لسٹ میں درج ہے۔عدالت معاملے کی اگلی سماعت اس ماہ کے آخر میں کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔