کانوڑ یاترا سے قبل نیم پلیٹ تنازعہ پہنچا سپریم کورٹ، ہندو تنظیموں کی منمانی سرگرمیوں پر روک لگانے کی عرضی داخل

محمد احمد کی جانب سے دائر عرضی میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اترپردیش، اتراکھنڈ، دہلی اور مدھیہ پردیش میں ہونے والی اس طرح کی تمام سرگرمیوں پر فوری طور پر روک لگائی جائے۔

<div class="paragraphs"><p>کانوڑ یاترا کی فائل تصویر</p></div>

کانوڑ یاترا کی فائل تصویر

user

قومی آواز بیورو

کانوڑ یاترا کے دوران نیم پلیٹ لگانے سے متعلق تنازعہ ایک بار پھر سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں اترپردیش پولیس کے حکم پر روک لگا دی تھی، جبکہ اس سال یوپی حکومت کے بجائے ہندو تنظیموں کے ذریعہ کانوڑ یاترا کے راستے میں آنے والی دکانوں، ڈھابوں اور ریہڑی-پٹری مالکان کی شناخت کے متعلق منمانی سرگرمیاں کی جا رہی ہیں۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے اور اس طرح کی تمام سرگرمیوں پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

وکیل نریندر مشرا کے ذریعہ محمد احمد کی جانب سے دائر عرضی میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اترپردیش، اتراکھنڈ، دہلی اور مدھیہ پردیش میں ہونے والی اس طرح کی تمام سرگرمیوں پر فوری طور پر روک لگائی جائے۔ عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ یہ کام براہ راست آئین کی دفعہ 19 (تجارت کی آزادی) اور دفعہ 21 (شخصی آزادی اور باوقار زندگی کے حق) کی خلاف ورزی ہے۔ عرضی گزار نے یہ بھی کہا کہ یہ عرضی گزشتہ سال سے زیر التواء عرضی کے تحت داخل کیا گیا ہے، جس میں عدالت سے پہلے دیے گئے احکامات کی تعمیل کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ متعلقہ ریاستی حکومتوں کو ایسی تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم صادر کرے۔


عرضی گزار کے وکیل نریندر مشرا کے مطابق اس عرضی کا تذکرہ 7 جولائی کو سپریم کورٹ میں کیا جائے گا، تاکہ 11 جولائی سے شروع ہو رہی کانوڑ یاترا سے قبل ان مبینہ غیرقانونی سرگرمیوں پر روک لگ سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کچھ تنظیموں کے ذریعہ کھلے عام لوگوں کو برہنہ کرنا، مار پیٹ کرنا اور ڈر کا ماحول بنانا باعث تشویش امر ہے، جبکہ ریاستی حکومتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 18 جولائی کو اترپردیش کے وزیر اعلیٰ دفتر سے ایک حکم جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ کانوڑ یاترا کے راستہ پر واقع تمام کھانے پینے کا سامان فروخت کرنے والوں کو نیم پلیٹ لگانا ضروری ہوگا۔ ساتھ ہی دکانداروں کو اپنا نام، موبائل نمبر اور پتہ عوامی کرنا ہوگا۔ اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے کئی عرضیاں سپریم کورٹ پہنچی تھیں۔ 22 جولائی 2024 کو سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کے اس حکم پر عبوری روک لگا دی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ ’’دکاندار صرف اپنے ہوٹلوں میں پیش کیے جا رہے کھانے پینے کی اشیاء کی معلومات فراہم کر سکتے ہیں، لیکن ان کی ذاتی معلومات کو ظاہر کرنا رازداری کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے اترپردیش، اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش کی حکومتوں کو نوٹس جاری کر جواب طلب کیا تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔