کشمیر: عید الفطر کی نماز کا مرکزی اجتماع عیدگاہ کے بجائے جامع مسجد میں منعقد ہوگا

میرواعظ مولوی عمر فاروق صبح نو بجے سے اپنے وعظ و تبلیغ میں پند و نصائح کے ساتھ ساتھ فلسفہ عید الفطر پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر کی ایک اطلاع کے مطابق مسلسل موسلادھار بارشوں اور عیدگاہ میں نمی کے سبب عید الفطر کی نماز عیدگاہ سری نگر کے بجائے مرکزی جامع مسجد سری نگر میں صبح ساڑھے دس بجے ادا کی جائے گی جبکہ اس سے قبل حسب روایت حریت کانفرنس (ع) چیئرمین و متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کے امیر اعلیٰ میرواعظ مولوی عمر فاروق صبح نو بجے سے اپنے وعظ و تبلیغ میں پند و نصائح کے ساتھ ساتھ فلسفہ عید الفطر پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔

یہاں جاری ایک بیان میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ قبل از وقت بھر پور اتحاد و یکجہتی اور ربط و ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے جامع مسجد کے اجتماع میں شرکت کرکے وحدت اور اجتماعیت کا مظاہرہ کریں۔ اس سلسلے میں نمازیوں کی سہولیات کے لئے انجمن اوقاف نے انتظامات کو حتمی شکل دی ہے۔

دریں اثنا عید الفطر کی آمد پر اپنے عید پیغام میں میرواعظ عمر فاروق نے عالم اسلام سمیت اہلیان کشمیر کو دل کی عمیق گہرائیوں کے ساتھ عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دراصل عید الفطر اپنے اندر ایک ایسا حیات آفریں پیغام رکھتی ہے جس سے عالم انسانیت کی بہار وابستہ ہے اور فی الحقیقت عید کے مبارکباد کے وہی لوگ مستحق ہیں جنہوں نے ماہ رمضان اور ماہ قرآن کا کما حقہ حق ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک جموں وکشمیرمیں عید سعید کی تقریب منانے کا تعلق ہے تو اس سال بھی کشمیری عوام اس عزم اور یقین کے ساتھ یہ دن منا رہے ہیں کہ ہماری عظیم اور بے پناہ جانی و مالی قربانیاں انشاءاللہ عنقریب رنگ لائیں گی اور ہم ضرور اپنا ہدف اور منزل حاصل کرکے رہیں گے۔

میرواعظ نے کہا کہ آج عالم اسلام سمیت مختلف مسلم آبادی والے ممالک جیسے فلسطین، افغانستان، عراق، شام ، یمن اور کشمیر کے مسلمان جن پر آشوب حالات سے دوچار ہیں اور جہاں نہتے اور معصوم عوام کا قتل عام تسلسل کے ساتھ جاری ہے، ہمیں عید سعید اس تاریخی مرحلہ پر یہی پیغام دیتی ہے کہ امت مسلمہ اسلام مخالف اور باطل قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے ہر سطح پر اتحاد و اتفاق کا عملی مظاہرہ کریں۔ میں اس موقعہ پر دنیا بھر کے مسلمان بھائیوں کو عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ ہمارے لئے حالات کو سازگار بنائے اورملت کو عزت و سربلندی عطا کرے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے عید کے پر مسرت موقع پرمعاشرہ کے غریب، پسماندہ طبقوں اور کنبوں کی ہر سطح پر صاحب خیر اور صاحب حیثیت افراد ہر ممکن مدد کریں گے اورموجودہ حالات کے پیش نظر عیدکی تقریب انتہائی سادگی سے منائیں گے۔

دریں اثنا بزرگ علاحدگی پسند رہنما اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے عیدالفطر کے مقدس موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ خوش قسمت روزداروں کے 30 دن کے بعد اجتماعی افطار کا بنیادی اور واضح پیغام یہ ہے کہ ایک مہینے کے اس عظیم ڈسپلن اور رب العالمین کے احکامات کی پابندی کو سال کے باقی 11 ماہ میں بھی اسی طرح عملایا جائے۔ جوش، جذبے اور ایمانی حرارت سے مسجدیں آباد ہوتی ہیں، ذکرو اذکار سے ماحول معطر ہوتا ہے۔ گھروں میں، بازاروں میں اس مقدس مہینے کا اثر دیکھا اور محسوس کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مہینے میں جہاں معرکہ حق وباطل وقوع پذیر ہوئے ہیں، وہیں حق اور باطل، سچ اور جھوٹ، نیکی اور بدی، حلال وحرام اور کھرے اور کھوٹے کی پہچان کے لیے 'قرآنِ مقدس' کے نام سے ایک کسوٹی پیغمبر آخرزماں جناب محمد رسول اللہ (ص) کے ذریعے ہم تک پہنچی۔ یہ نسقہ کیمیا مسلمانوں کے لیے ہی نہیں، بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں انسان کو راہنمائی اور رہبری کرتا ہے۔

جس طرح سورج دن کو اُجالاکرتا ہے اور انسانی آنکھ کو ہر چیز واضح اور نمایاں نظر آتی ہے، برابر اسی طرح قرآن مقدس اپنے ماننے والوں کو، اپنے سمجھنے والوں اور سمجھ کر اس پر عمل کرنے والوں کے سامنے کرہ ارض کی ہر چھوٹی بڑی چیز واضح کرکے رکھ دیتا ہے، جس سے یہ انسان راہِ مستقیم سے کبھی بٹھک نہیں سکتا۔ سیاست ہو یا معیشت، انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی زندگی، گھریلو معاملات ہوں یا معاشرتی، خاندانی مسائل ہوں یا ملکی، جنگ کے خدوخال ہوں یا صلح کے معاہدے غرض وہ کون سا معاملہ ہے جس میں اس شمع ہدایت سے استفادہ نہ کیا جاسکے۔ یہ اپنے ماننے والوں کو واضح ہدایات دیتا ہے کہ اُن کی صلاحیتیں، اُن کا مال، اُن کی ہمدردیاں، اُن کا تعاون، اُن کا سپورٹ اور اُن کی دلچسپیاں کس کے ساتھ ہونی چاہیے۔

حریت چیئرمین نے کہا کہ عیدالفطر کے اس مبارک موقع پر ضرورت سے زیادہ پکوانوں، لذیز کھانوں اور لہو لعب میں اس قدر محو نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اپنے فرائض سے پہلو تہی کرنے کے مرتکب ہوجائیں۔ یتیموں، بیواؤں، غرباء اور معاشرے کمزور طبقوں کے ساتھ ساتھ ہمیں اُن اسیران زندان کو بھی یاد کرنا چاہیے جو ہمارے کل کے لیے اپنا آج عقوبت خانوں کی نذر کررہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Jun 2019, 10:10 PM