پی ایم مودی کی بھتیجی کے ’پرس‘ کی طرح تلاش کرتے تو میرا بیٹا میرے ساتھ ہوتا، نجیب کی ماں

نجیب کی ماں نے کہا، مودی کی بھتیجی کا پرس چھین لیا جاتا ہے تو دہلی پولس 24 گھنٹے میں ملزمان کو گرفتار کر لیتی ہے، کاش میرے بیٹے نجیب کے لئے بھی وہ ایسا ہی کرتی تو مجھے شہر در شہر بھٹکنا نہیں پڑتا

تصویر قومی آواز / وپن
تصویر قومی آواز / وپن
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علم نجیب احمد کے لاپتہ ہونے کے تین سال بعد اس کی والدہ فاطمہ نفیس نے منگل کے روز جنتر منتر پر احتجاج کیا اور وزارت داخلہ سے اپنے بیٹے کی گمشدگی کے حوالہ سے جواب مانگا۔ اس موقع پر یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کی جانب سے ایک احتجاجی مارچ کا انعقاد بھی کیا گیا۔

اس موقع پر نجیب کی ماں فاطمہ نفیس نے کہا، ’’وزیر اعظم کی بھتیجی کا پرس جھپٹ مار چھین لیتے ہیں اور ملک کی سب سے اسمارٹ پولس 24 گھنٹے میں ملزمان کے ساتھ سامان اور پیسہ برآمد کر لیتی ہے۔ کاش میرے بیٹے نجیب کے لئے بھی دہلی پولس اور سی بی آئی نے ایسے ہی جانچ کی ہوتی تو آج میں شہر در شہر نہیں بھٹکتی۔‘‘ نجیب کی ماں نے ایک ہندی اخبار سے گفتگو کے دوران یہ بات کہی۔


تصویر قومی آواز / وپن
تصویر قومی آواز / وپن

واضح رہے کہ جے این یو میں ایم ایس سی کے طالب علم کا تین سال پہلے 15 اکتوبر 2016 میں یونیورسٹی کیمپس سے دن دہاڑے لاپتہ ہونے کے بعد سے آج تک کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔

مارچ میں موب لنچنگ میں ہلاک ہونے والے تبریز انصاری کی بیوی شائسہ پروین، انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی اہلیہ رجنی اور گوری لنکیش کی بہن کویتا لنکیش بھی شامل ہوئیں۔ اس کے علاوہ مظاہرے کے دوران مقررین کے پینل میں شامل ہونے والے قابل ذکر لوگوں میں اروندھتی رائے، شہلا راشد، بی ایس پی کے رکن پارلیمان کنور دانش علی، پرشانت بھوشن، اپوروانند، نندیتا نارائن اور صبیکا عباس نقوی ہیں۔


اس دوران انہوں نے کہا، ’’ہم نجیب کی تلاش میں مظاہرہ کرتے ہیں تو پولس اور دوسری ایجنسیوں کی طرف سے دوسرے لوگوں کو پریشان کیا جانے لگتا ہے۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے نہ تو ہمارے پاس کوئی فون آیا اور نہ ہی مجھے تھانہ میں بلایا گیا کیوں کہ انہیں بھی پتہ ہے کہ وہ ایک ماں کا سامنا کس طرح کریں گے، سوالوں کے جواب کس طرح دیں گے!‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’آخر وہ لوگ بھی انسان ہیں۔ ان کے دل میں بھی انسانیت ہے لیکن میں جانتی ہوں کہ وہ مجبور ہیں۔ ان پر بڑے لوگوں کا دباؤ ہے۔ سبھی لوگ کبھی خراب نہیں ہو سکتے۔


تصویر قومی آواز / وپن
تصویر قومی آواز / وپن

یونیورسٹی احاطہ میں 15 اکتوبر 2016 کو ایک جھڑپ ہونے کے بعد سے نجیب لاپتہ ہے۔ ان کی ماں فاطمہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو غائب کرنے کے پیچھے بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کا ہاتھ ہے۔ نجیب کے لاپتہ ہونے کے دو سال بعد اکتوبر 2018 کو سی بی آئی نے جانچ بند کر دی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق سی بی آئی نے 15 اکتوبر 2018 کو دہلی ہائی کورٹ میں حتمی رپورٹ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ نجیب کی گمشدگی کے معالہ میں ہر زاویہ سے جانچ کی گئی ہے اور کسی طرح کی بھی گڑبڑی کا کوئی ثبوت نہیں مل پایا ہے۔


تصویر قومی آواز / وپن
تصویر قومی آواز / وپن

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Oct 2019, 7:00 PM