اڈانی کو نائیڈو حکومت دے سکتی ہے جھٹکا! فائلوں کی جانچ شروع، پاور سپلائی معاہدہ منسوخ کرنے پر بھی غور
آندھرا پردیش کے وزیر مالیات پیّاوُلا کیشو نے رائٹرس کو بتایا ہے کہ ریاستی حکومت گزشتہ انتظامیہ کی سبھی اہم فائلوں کی جانچ کر رہی ہے۔ اس معاملے میں اڈانی گووپ کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

امریکہ میں سولر پاور معاہدہ کے لیے رشوت خوری اور سرمایہ کاروں کے ساتھ دھوکہ دہی کے الزام کے بعد سے گوتم اڈانی اور اڈانی گروپ کی مشکلوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اب ایک خبر سامنے آئی ہے کہ آندھرا پردیش اڈانی گروپ سے جڑے پاور سپلائی معاہدہ کو منسوخ کر سکتا ہے۔ اس کے لیے آندھرا پردیش حکومت فائلوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ یہ اطلاع رائٹرس کی ایک رپورٹ میں دی گئی ہے۔
آندھرا پردیش کے وزیر مالیات پیّاوُلا کیشو نے پیر کو رائٹرس کو بتایا کہ ریاستی حکومت گزشتہ انتظامیہ کی سبھی اہم فائلوں کی جانچ کر رہی ہے، جس کے تحت مبینہ الزام لگائے گئے ہیں۔ کیشو نے کہا کہ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ آگے کیا کیا جا سکتا ہے۔ جیسے کہ کیا معاہدہ منسوخ کرنے کا امکان ہے۔ ریاستی حکومت اس معاملے پر باریکی سے غور کر رہی ہے۔
آندھرا پردیش میں گزشتہ حکومت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی تھی، جس کی قیادت جگن موہن ریڈی کر رہے تھے۔ وائی ایس آر کانگریس نے گزشتہ ہفتہ ایک بیان جاری کرکے کسی بھی گڑبڑی سے انکار کیا تھا۔ ویسے اس پورے معاملے اور رائٹرس کی خبر پر اڈانی گروپ کا ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ مبینہ رشوت کی ادائیگی کے بعد، آندھرا پردیش کی بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں نے ایک پاور سپلائی معاہدہ پر دستخط کیے، جس کے تحت "تقریباً 7 گیگا واٹ سولر توانائی خریدی جائے گی، جو کسی بھی ہندوستانی ریاست کے لیے تب تک کا سب سے بڑا معاہدہ تھا۔" امریکی عدالت میں لگے یہ الزامات گوتم اڈانی کے لیے بڑا جھٹکا ثابت ہوئے تھے کیونکہ اس کے بعد گروپ کی کمپنیوں کے شیئر اور بانڈس میں تیز گراوٹ دیکھنے کو ملی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔