ناگپور میں خفیہ نظام کی ناکامی، تشدد کی روک تھام میں حکومت بے بس: اپوزیشن
مہاراشٹر اسمبلی میں اپوزیشن نے ناگپور تشدد پر حکومت کو نشانہ بنایا، خفیہ نظام کی کمزوری اور پولیس کی غیر موجودگی پر سوال اٹھائے۔ وزیر اعلیٰ فڑنویس نے اسے ’منصوبہ بند سازش‘ قرار دیا

ناگپور میں تشدد کا منظر / آئی اے این ایس
ناگپور: مہاراشٹر کے ناگپور میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے پر بدھ کو اسمبلی میں اپوزیشن نے ریاستی حکومت پر شدید حملہ کیا۔ اپوزیشن نے حکومت پر خفیہ نظام کی ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی انتظامیہ فرقہ وارانہ کشیدگی پر قابو پانے میں ناکام رہi۔
لیڈر آف اپوزیشن وجے وڈیٹیوار نے ایوان میں کہا کہ ناگپور وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کا حلقہ ہے، اس کے باوجود وہاں پولیس کی عدم موجودگی نے خفیہ نظام پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اگر تشدد منصوبہ بند تھا تو پھر پولیس کہاں تھی؟ تشدد بھڑکنے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد بھی پولیس نظر نہیں آئی۔ یہ حکومت کی بڑی کمزوری ہے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ریاست کے ایک وزیر نے حالیہ دنوں میں اشتعال انگیز بیان دیا تھا، اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور اس وزیر سے استعفیٰ کیوں نہیں مانگا جا رہا ہے؟
بی جے پی کے رکن اسمبلی پروین دٹکے نے ایوان میں دعویٰ کیا کہ ناگپور میں تشدد کے دوران خواتین کانسٹیبل کے ساتھ بدسلوکی اور چھیڑخانی کی گئی۔ انہوں نے حکومت سے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
شیوسینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کے رہنما بھاسکر جادھو نے ریاست میں بگڑتی ہوئی قانون و انتظام کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا، ’’ریاست میں اغوا اور جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سابق شیوسینا کارپوریٹر ابھیشیک گھوسالکر کا دن دہاڑے قتل کر دیا گیا۔ سابق وزیر بابا صدیقی کو بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔‘‘
واضح رہے کہ ناگپور میں پیر کو تشدد اس وقت بھڑک اٹھا تھا جب وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے اورنگ زیب کے مقبرے کو ہٹانے کے مطالبے پر مظاہرہ کیا۔ اسی دوران ایک مذہبی کتاب کو نذر آتش کیے جانے کی افواہ پھیل گئی، جس کے بعد حالات بے قابو ہو گئے۔ مشتعل ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور کئی دکانوں و گھروں کو نشانہ بنایا۔
تشدد کے بعد وزیر اعلیٰ فڑنویس نے کہا تھا کہ یہ واقعہ ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔ حکومت نے ناگپور کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اضافی فورس تعینات کر دی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔