اناؤ معاملہ: حکمرانوں کی اور سول سوسائٹی کی پُراسرار خاموشی

اس واقعہ کے بعد جس طرح لوگ اور میڈیا اس سارے معاملہ کا موازنہ نربھیا واقعہ سے کر رہے ہیں وہ بھی سمجھ سے باہر کی بات ہے۔حکمرانوں کی پراسرار خاموشی اور اس کا نربھیا معاملہ سے موازنہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز تجزیہ

اناؤ اجتماعی عصمت دری معاملہ میں غنڈہ گردی اور طاقت کے غلط استعمال کی جو خبریں سامنے آ رہی ہیں، اس پر مرکزی اور ریاستی حکمرانوں کی خاموشی انتہائی پُراسرار ہے۔ اس واقعہ کے بعد جس طرح لوگ اور میڈیا اس سارے معاملہ کا موازنہ نربھیا واقعہ سے کر رہے ہیں وہ بھی سمجھ سے باہر کی بات ہے۔ حکمرانوں کی پراسرار خاموشی اور اس کا نربھیا معاملہ سے موازنہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ ہمیں سب کو معلوم ہے کہ نربھیا معاملہ ایک ایسا وحشیانہ جرم تھا جس میں سازش کا کوئی عنصر نہیں تھا، نہ ہی اس میں کسی طاقتور سیاسی شخص کا دخل تھا۔ یہ ضرور ہے کہ جس طرح اس وحشی جرم کے معاملہ پر پورے ملک میں ہنگامہ ہوا تھا اور سماج کا ہر طبقہ سڑکوں پر آ گیا تھا وہ سماج کی بیداری کی علامت تھا، لیکن اناؤ معاملہ میں تو سب کے ضمیر سوئے ہوئے ہیں، نہ تو ویسا کوئی غصہ نظر آرہا ہے نہ ہی کوئی رد عمل سامنے آ رہا ہے۔

اناؤ معاملہ پر حکمرانوں کی خاموشی کی ایک بڑی وجہ بہت حد تک یہ ہو سکتی ہے کہ اس معاملہ میں جو کلیدی ملزم ہے وہ بی جے پی کا رکن اسمبلی ہے اور علاقہ میں اس کا دبدبہ ہے۔ وہ ایک ایسا سیاسی شخص ہے جس سے ملنے کے لئے حکمراں جماعت کے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج جیل جاتے ہیں۔ خبریں اس طرح کی ہیں کہ وہ جیل میں اپنی کامیابی کے لئے ان کا شکریہ ادا کرنے گئے تھے۔ اگر خاموشی کی یہ وجہ ہے تو اچھی حکومت اور حب الوطنی کا کیا ہوگا۔


نربھیا سے اس معاملہ کا موازنہ کرنا تو سراسر غلط ہے۔ اناؤ عصمت دری معاملہ کو اگر باریکی سے دیکھیں تو یہاں ملزم کا تعلق سماج کے اعلی طبقہ سے ہے اس لئے اس کو ایک عصمت دری معاملے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جبکہ یہ صرف عصمت دری کا معاملہ نہیں ہے۔ اس معاملہ میں پہلے متاثرہ کے والد کی پولس حراست میں موت، پھر اس موت کے چشم دید گواہ کی موت، سڑک حادثہ میں متاثرہ کی خالہ اور چچی کی موت، سڑک حادثہ میں شامل ٹرک کی نمبر پلیٹ پر سیاہی لگی ہونا، سیکورٹی اہکاروں کا متاثرہ کے ساتھ سفر نہ کرنا۔ کیا ان سب وجوہات کے بعد اس معاملہ کا موازنہ نربھیا معاملہ سے کیا جا سکتا ہے؟ بالکل نہیں، اگر کوئی موازانہ کرتا ہے تو یہ اس معاملہ کو چھوٹا دکھانے کی محض ایک کوشش یا اس معاملے کو صرف عصمت دری کے جرم تک محدود رکھنے کی سازش ہے۔

اناؤ معاملہ میں سول سوسائٹی کی خاموشی بھی حکمرانوں کی خاموشی سے کم پراسرار نہیں ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا سول سوسائٹی کی خاموشی کا تعلق اس چیز سے ہے کہ کون سی سیاسی پارٹی مرکز اور ریاست میں بر سراقتدار ہے۔ کیا سول سوسائٹی کانگریس کے دور اقتدار میں ہی سڑکوں پر اترتی ہے، کیا سول سوسائٹی کو کانگریس کے دور میں ہی غصہ آتا ہے۔ کیا سول سوسائٹی بی جے پی سے اتنی خوفزدہ ہے کہ وہ سڑکوں پر اتر کر احتجاج نہیں کر سکتی۔ حکمرانوں اور سول سوسائٹی کی خاموشی ملک کے لئے اچھی نہیں کیونکہ یہ خاموشی مجرمانہ ذہنیت کو فروغ دے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */