میرے والد اور دادی نے ملک کے لیے جان قربان کر دی، انہیں عوام ہی عزیز تھے: پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے آج اپنی دادی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اور اپنے والد راجیو گاندھی کو یاد کیا اور کہا کہ ملک اور عوام کی خدمت ان کے لیے سب سے اہم تھے اور دونوں نے ملک کے لیے اپنا خون بہایا

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / تصویر ایکس</p></div>

پرینکا گاندھی / تصویر ایکس

user

یو این آئی

ستنا: کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے آج اپنی دادی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اور اپنے والد راجیو گاندھی کو یاد کیا اور کہا کہ ملک اور عوام کی خدمت ان کے لیے سب سے اہم تھے اور دونوں نے ملک کے لیے اپنا خون بہایا۔ پرینکا گاندھی اتر پردیش کی سرحد سے متصل مدھیہ پردیش کے وِندھیا علاقہ کے چترکوٹ اور ستنا ضلع میں ریاستی اسمبلی انتخابات کے پیش نظر پارٹی امیدوار کے حق میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کر رہی تھیں۔

پرینکا گاندھی نے اس موقع پر بھگوان رام اور بابائے قوم مہاتما گاندھی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یہ ملک بھگوان رام کی روایات پر عمل کرتا ہے اور مہاتما گاندھی نے رام کے نظریات کو اپنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ جب مہاتما گاندھی کو گولی ماری گئی تو ان کے منہ سے ’ہے رام‘ نکلا تھا اور کانگریس پارٹی مہاتما گاندھی کی روایت پر عمل کر رہی ہے۔ ان کی دادی اور والد نے ملک کے لیے اپنی جان قربان کر دی اور وہ ہمیشہ اس ملک کے عوام کے سامنے جوابدہ رہے، جبکہ آج کی بی جے پی قیادت ایسی نہیں ہے۔


کانگریس جنرل سکریٹری نے مرکز اور ریاست میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اعلیٰ قیادت پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اپنے آپ کو ’فقیر‘ اور ’ماما‘ کہتے ہیں، وہ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن غریبوں کی پروا نہیں کرتے۔ کسانوں، خواتین اور بے روزگار نوجوانوں کے لیے انہوں نے کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور شیوراج سنگھ چوہان کا نام لیے بغیر کہا کہ جس لیڈر کو فقیر کہا جاتا ہے اس نے اتر پردیش کے گنے کے کسانوں کو 15 ہزار کروڑ روپے کی راحت نہیں دی اور حکومت سے اپنے لیے 16 ہزار کروڑ روپے کے دو طیارے خریدنے کو کہا۔ اسی طرح جب ریاست میں کھاد، بیج اور دیگر مسائل سے متعلق مسائل پیدا ہوتے ہیں تو ریاست کا سربراہ کہتا ہے، ’ماما ہے نا‘ لیکن وہ کچھ نہیں کرتے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ماما ’کنس‘ بھی تھے۔


پرینکا گاندھی نے الزام لگایا کہ ملک کی موجودہ حکومت کے سربراہ اپنے دوستوں امبانی اور اڈانی کو سرکاری اثاثے بیچ رہے ہیں۔ یہ جائیدادیں پچھلی حکومتوں نے بہت محنت کے بعد بنائی تھیں۔ یہ لوگ کسانوں، غریبوں، خواتین اور نوجوانوں کے مفاد میں کام نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے عوام کو ان سب کو سبق سکھانا چاہیے۔ یہ کام انتخابات میں ووٹنگ کے ذریعے ہو سکتا ہے۔ جمہوری نظام میں یہ اختیار عوام کو دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔