’میں اور میرے ساتھی ششدر رہ گئے تھے‘، سپریم کورٹ میں پیش آئے ’جوتا واقعہ‘ پر چیف جسٹس بی آر گوئی کا پہلا رد عمل آیا سامنے
بی آر گوئی نے ایک معاملہ کی سماعت کے دوران 9 اکتوبر کو کہا کہ ’’میرے اور میرے ساتھی پیر کو ہوئے واقعہ سے ششدر رہ گئے تھے، لیکن اب ہمارے لیے وہ گزرا ہوا وقت یعنی تاریخ کا ایک ورق یا باب ہے۔‘‘

سپریم کورٹ میں ہوئے ’جوتا واقعہ‘ کے 3 روز بعد چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوئی کا پہلا رد عمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے ایک معاملہ کی سماعت کے دوران 9 اکتوبر کو کہا کہ ’’میرے اور میرے ساتھی پیر کو ہوئے واقعہ سے ششدر رہ گئے تھے، لیکن اب ہمارے لیے وہ گزرا ہوا وقت یعنی تاریخ کا ایک ورق یا باب ہے۔‘‘ دراصل 6 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کے کورٹ روم میں 71 سالہ وکیل راکیش کشور نے جوتا پھینکنے کی کوشش کی تھی۔ اس واقعہ کی پورے ملک میں مذمت کی گئی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ پولیس کے مطابق وکیل گزشتہ ماہ ’وشنو کے مجسمہ‘ کو دوبارہ نصب کیے جانے سے متعلق سماعت کے دوران سی جے آئی کے تبصرہ سے ناراض تھا۔
واقعہ پر سینئر وکیل گوپال شنکر نارائن نے کہا کہ ’’مائی لارڈ! میں نے اس بارے میں ایک مضمون بھی لکھا تھا۔ کچھ اسی طرح کا معاملہ 10 قبل عدالت میں پیش آیا تھا۔ اس وقت توہین عدالت کے اختیارات اور ان پر عمل درآمد کے طریقۂ کار کو لے کر 2 ججوں نے اپنی رائے دی تھی کہ ایسی صوت حال میں کیا ہونا چاہیے۔‘‘ جسٹس اجول بھوئیاں نے کہا کہ اس واقعہ پر میرے رائے یہ ہے کہ وہ ملک کے چیف جسٹس ہے، یہ کوئی مذاق کی بات نہیں ہے۔ اس کے بعد میں کسی کو بھی اس طرح کا معافی نامہ نہیں دے رہا ہوں۔ یہ پورے ادارہ پر حملہ کے مترادف ہے، کیونکہ ججوں کے طور پر سالوں سے ہم کئی ایسے کام کرتے آ رہے ہیں، جنہیں دوسرے لوگ مناسب نہ سمجھتے ہوں۔ لیکن اس سے ہمارے اپنے فیصلوں پر یقین کم نہیں ہوتا۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یہ ناقابل معافی جرم تھا۔ لیکن عدالت اور بنچ نے جس تحمل اور نرمی کا مظاہرہ کیا وہ قابل تعریف اور قابل ترغیب ہے۔ اس سے قبل عدالت میں جو کچھ ہوا وہ مکمل طور سے ناقابل معافی ہے۔ سی جے آئی نے اخیر میں کہا کہ اب وہ باب ہمارے لیے بھولی ہوئی تاریخ ہے، ہم سب آگے بڑھ چکے ہیں۔
واضح ہو کہ واقعہ کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) نے ملزم وکیل راکیش کشور کی رکنیت فوری اثر سے ختم کر دی تھی۔ ایسوسی ایشن نے انہیں برے سلوک کا قصوروار پایا۔ یہ واقعہ سپریم کورٹ کے سیکورٹی انتظامات میں ایک حیران کن کوتاہی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ 71 سالہ راکیش کشور نے عدالت میں جوتا پھینکنے کی کوشش کرتے ہوئے ’سناتن کا اپمان نہیں سہیں گے‘ کا نعرہ بھی لگایا تھا۔ دوسری جانب بار کاؤنسل آف انڈیا (بی سی آئی) نے بھی اس واقعہ کے بعد راکیش کشور کا بار لائسنس فوری طور پر منسوخ کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔