مظفرپور: شاہین باغ کی طرز پر خواتین کا غیر معینہ دھرنا، جنگ کو انجام تک پہنچانے کا عزم

عالیہ آفتاب نے کہا کہ مودی حکومت ملک کے مشترکہ ورثہ اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

تصویر پریس ریلیز
تصویر پریس ریلیز
user

قومی آوازبیورو

مظفرپور: سیاہ قانون سی اے اے، این آر سی سی اور این پی آر اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ و علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا پر تشدد کے خلاف شاہین باغ میں جاری دھرنے کی طرز پر ملک بھر میں خواتین کے دھرنے لگاتار جاری ہیں۔ بہار میں بھی پٹنہ کے سبزی باغ اور دربھنگہ جت قلعہ باغ میں خواتین دھرنا دے رہی ہیں اور اب اسی طرز پر مظفرپور میں بھی خواتین نے دھرنا شروع کر دیا ہے۔

مظفر پور کے چندوارہ میں جیل چوک پر دھرنا دے رہی خواتین کا کہنا ہے کہ شاہین باغ کی شاہینوں کی جانب سے شروع کی گئی تحریک اب گیر ہو چکی ہے اور مضبوطی کے ساتھ شروع کی گئی تحریک کو انجام تک پہنچا کر ہی دم لیا جائے گا۔ ایک پریس بیان کے ذریعے یہ معلومات دی گئی۔

غیر معینہ ستیہ گرہ میں شامل سیکڑوں خواتین، مرد بچوں اور بوڑھوں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ہاجرہ ضحی نے کہا کہ یہ تحریک ملک کے آئین کے ساتھ کھلم کھلا کھلواڑ کرنے والوں کے خلاف ہے، جو فتح تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون غیر آئینی ہے یہ  کیوں کہ یہ مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کر رہا ہے۔

مظفرپور: شاہین باغ کی طرز پر خواتین کا غیر معینہ دھرنا، جنگ کو انجام تک پہنچانے کا عزم

انہوں نے سی اےاے، این آر سی اور این پی آر کی ضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان تینوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور ان کی مدد سے بی جے پی اپنے ناپاک منصوبوں کو نافذ کرکے ملک کے کروڑوں غریبوں کو غلام بنانا چاہتی ہے لیکن ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

اس موقع پر انصاف منچ بہار کے ریاستی صدر سورج کمار سنگھ نے اپنے خطاب میں حکومت کو متنبہ کیا کہ جب تک یہ سیاہ قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ستیہ گرہ کا سلسلہ جاری رہے گا۔

عالیہ آفتاب نے کہا کہ مودی حکومت ملک کے مشترکہ ورثہ اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ قانون ہر طبقہ کو ہراساں کرنے والا ہے اس لئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ فوری طورپر یہ قانون واپس لے۔‘‘


جویریہ نصرنے کہا کہ ’’ایک طبقے کو الگ تھلگ کرنے کے لئے حکومت یہ قانون لے کر آئی ہے جسے ہم کسی بھی حالت میں قبول نہیں کریں گے۔‘‘ انہوں نے ’’شہریت ترمیمی قانون کو امتیازی اور غیرجمہوری بتایا اور کہا کہ یہ ہندوستانی جمہوریت پر بدنما داغ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کی آزادی میں ہمارے آبا و اجداد کا خون شامل ہے، جنہوں نے اپنی جانیں نچھاور کر کے اس ملک کو آزادی دلائی لیکن آج ہمیں دوسرے درجہ کا شہری ثابت کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں،جس کے خلاف ہم آخر تک اپنی آواز بلند کریں گے۔‘‘

انہوں نے شاہین باغ میں احتجاج کرنے والی خواتین کی ہمت کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں اپنی بہنوں کو سلام پیش کرتی ہوں کہ وہ گزشتہ ایک ماہ سے کڑاکے کی ٹھنڈ میں سڑکوں پر اس قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Jan 2020, 7:11 PM